69246 | جنازے کےمسائل | مردے کو غسل دینے اوردفنانے کا بیان |
سوال
(1) بعض حضرات جب میت کو قبر میں اتار چکے ہوتے ہیں تو لحد کو اینٹوں سے بند کرنے کے بعد مٹی ڈالنے سے پہلےبیر کے درخت کی شاخ ڈالتے ہیں تو کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل ہے؟
(2) میت کی تدفین کا شرعی طریقہ بتادیں کہ میت کے ساتھ قبر میں اور کیا چیزیں ڈالی جانی چاہییں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
(1) قبر پر مٹی ڈالنے سے پہلےبیر کے درخت کی شاخ ڈالنے کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ۔تالیفات رشیدیہ میں حضرت رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے:اس کا ضروری سمجھنابدعت ہےاور بیری کی خصوصیت میں مشابہت روافض ہے،لہٰذا اس کوترک کرنا چاہئے اور اس کی کچھ اصل نہیں۔(صفحہ:240)
(2) تدفین کا طریقہ یہ ہے کہ نماز جنازہ کے بعد جنازہ کو پہلے قبلہ کی سمت قبر کے کنارے اس طرح رکھیں کہ قبلہ میت کے دائیں طرف ہو۔ پھر اتارنے والے قبلہ رو کھڑے ہوکر میت کواحتیاط سے اٹھا کر قبر میں رکھ دیں۔ قبر میں رکھتے وقت "بسم اللہ وباللہ و علی ملۃ رسول اللہ" پڑھیں، میت کو قبر میں رکھ کر داہنے پہلو پر اس کوقبلہ رو کردیں، صرف منہ قبلہ کی طرف کردینا کافی نہیں، بلکہ پورے بدن کو اچھی طرح کروٹ دیں۔قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی وہ گرہ ، جو کفن کھل جانے کے خوف سے دی گئی تھی، کھول دی جائے۔جب میت کو قبر میں رکھ دیں ، تو قبر اگر لحد ہے تو اسے کچی اینٹوں اور نرکل وغیرہ سے بند کردیں اور اگر قبر شق ہے تو اس کے اوپر تختے رکھ کر بند کردیا جائے۔ تختوں وغیرہ کے درمیان جوسوراخ رہ جائیں وہ بھی گیلی مٹی ، کچے ڈھیلوں سے بند کردیں۔ اس کے بعد مٹی ڈالنا شروع کردیں۔مٹی ڈالتے وقت مستحب یہ ہے کہ سرہانے کی طرف سے ابتدا کی جائے اور ہر شخص تین مرتبہ اپنے دونوں ہاتھوں میں مٹی بھر کر قبر میں ڈال دے اور پہلی مرتبہ ڈالتے وقت کہے" منھا خلقناکم" اور دوسری مرتبہ کہے " وفیها نعیدکم" اور تیسری مرتبہ کہے " ومنها نخرجکم تارۃ أخری".
قبر میں خوشبوں چھڑکنا ثابت ہے ، البتہ قبر میں میت رکھ کر میت پر عرق گلاب چھڑکنا بدعت ہے۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب |