021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کوجواباًدیدی دیدی کہنےکاحکم
69214طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

میری بہن .... کی شادی 2010ء میں ہوئی۔میرےبہنوئی باہرملک میں رہتے تھے۔ میری بہن کالج میں لکچرار ہےخود کماتی ہے،کچھ عرصہ بعد بہنوئی پاکستان آگئےاور وقت کےساتھ رویہ میں کرختی ،مزاج میں سختی آنےلگی۔ایک مرتبہ لڑائی کےدوران میری بہن نےشوہرسےکہا : مجھے چھوڑکیوں نہیں دیتے؟میرےبہنوئی(بابرظہیربن ظفراقبال)نےآہستہ آوازمیں کہا"میں نےدےدی میں نےدےدی"پھرجب میری بہن والدین کےگھرآئی توکہاکہ مجھےمیرےشوہرنےایس ایم ایس کیاکہ "You are not my wife anymore” پھرمیرےچھوٹےبھائی کوریکارڈنگ سینڈکی کہ "آپ کی بہن نےمجھ سےطلاق مانگی میں نے جواب میں دووبارکہدیا"پھربھائی نےکال کی تواس نےبھائی کوبھی فون پریہ کہاکہ "آپ کےبہن کومیں نےچھوڑدیاہے"پھرطلاق نوٹس اول/رجعی کےنام سےلیٹر بھیجاکہ "میں مسماۃ صائمہ کوباربارطلاق کےمطالبہ اور اس کی رضامندی سےناچاقی کی وجہ سےطلاق نوٹس اول دےرہاہوں تاکہ گھرآبادکرلے۔اگرمسماۃ صائمہ نےآبادگی نہ کی تومیں طلاق دوئم (طلاق بائن)اور طلاق ثلاثہ دےکراپنی زوجیت سےآزاد کرنےکامجازہوں گا"بمورخہ 19/07/2012 مگراب تک میری بہن نہیں گئیں۔شرعی اعتبار سےطلاق ہوئی کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مذکورہ  میں جب آپ کی بہن..... نےاپنےشوہرسےکہا"کہ آپ مجھےچھوڑ کیوں نہیں دیتے"تو یہ طلاق کامطالبہ تھا۔اس کے جواب میں جب بابرظہیر نے"دےدی دےدی"کے الفاظ دومرتبہ کہےہیں تواس سے دوطلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں۔اس کےبعدبھائی کوریکاڈنگ بھیجنےاورکال پرخبردینےسےمزیدطلاق واقع نہیں ہوئی،کیونکہ یہ سابقہ طلاق کی خبرہے۔طلاق رجعی کاحکم یہ ہےکہ اگرعدت کےاندر رجوع کرلےتوبغیرنکاح کے رجوع ہوجائے گا،لیکن مذکورہ صورت میں چونکہ عدت گزرچکی ہےتواس کانکاح بالکلیہ ختم ہوگیا ہے، لہذااگرزوجین باہمی رضامندی سےنئےمہرپرنکاح جدید کےساتھ رجوع کرناچاہیں ہےتواس کی گنجائش ہے، دوبارہ نکاح کےبغیررجوع نہیں ہوسکتا۔اس طرح نکاح کےبعدشوہرکوصرف ایک طلاق کااختیارہوگا۔

 یہ جواب اس وقت ہےکہ شوہرکی اس جملہ ((You are not my wife anymoreسےجواس نے مسیج میں سینڈکیاہے،ایک اور طلاق دینےکی نیت نہ ہو،ورنہ اگراس جملہ سےبھی طلاق کی نیت ہو تو  مذکورہ صورت میں تین طلاق واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے۔ایسی صورت میں رجوع کاحق نہیں ہے۔البتہ اگرعدت کےبعددوسرےشخص سےنکاح کرےاوروہ صحبت  کےبعداپنی مرضی سےطلاق دیدےیااس کاانتقال ہوجائے،تواس کی عدت کےبعداگرزوجین باہمی رضا مندی سےنکاح کرناچاہیں تودوبارہ نکاح جائزہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 299) ثم فرق بينه وبين سرحتك فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا۔ البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 330) ولو قال: لا نكاح بيننا يقع الطلاق، والأصل أن نفي النكاح أصلا لا يكون طلاقا بل يكون جحودا ونفي النكاح في الحال يكون طلاقا إذا نوى وما عداه فالصحيح أنه على هذا الخلاف قيد بالنية لأنه لا يقع بدون النية اتفاقا لكونه من الكنايات۔ الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 50) (وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض) إنما شرط بقاؤها في العدة لأنها إذا انقضت زال الملك وحقوقه فلا تصح الرجعة بعد ذلك وقوله رضيت أو لم ترض؛ لأنها باقية على الزوجية۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب