021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انٹرنیٹ پیکج لے کر آگے کسی کو اجارہ پر دینے کا حکم
69158اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

میں اگر کسی کمپنی سے انٹرنیٹ پیکج خریدتا ہوں مثلا 50 جی بی نیٹ ،مہینے بھر کے لیے دو ہزار روپے میں  تو میرے دو سوال ہیں :

                             (1)کیا میں انٹرنیٹ پیکج کا کنکشن  مالک کی اجازت کے بغیر آگے دے سکتا ہوں ؟ ویسے کمپنی کی طرف سے منع بھی نہیں۔

                             (2)اگر آگے دے سکتا ہوں تو  کیا میں اس پر اجرت  بھی لے سکتا ہوں ؟ مثلا میں 5 لوگوں کو آگے دے دوں اور سب سے 5،5 سو روپے وصول کروں  ،کیا یہ  صورت جائز ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انٹرنیٹ کے ایم بی لینا  اجارہ نہیں ہے بلکہ بیع یعنی خریدو فروخت  ہے۔لہٰذا انٹرنیٹ پیکج خود خرید کے آگے دوسرے لوگوں کو دینا جائز ہے۔انٹرنیٹ  منفعت کی تحدید ایم بی میں کرلیں یا وقت کے ساتھ کرلیں مثلا:اتنے ایم بی انٹرنیٹ کی اتنی رقم لوں گا یا اتنے ایام کے استعمال پر اتنی رقم لوں گا دونوں طریقوں سے جائز ہے کہ ان میں پھر کسی قسم کے تنازع کا امکان نہیں رہتا۔

حوالہ جات
وقال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ:وأما الذي يرجع إلى المعقود عليه فضروب: منها: أن يكون المعقود عليه وهو المنفعة معلوما علما يمنع من المنازعة، فإن كان مجهولا ينظر، إن كانت تلك الجهالة مفضية إلى المنازعة تمنع صحة العقد، وإلا فلا؛ لأن الجهالة المفضية إلى المنازعة تمنع من التسليم والتسلم فلا يحصل المقصود من العقد، فكان العقد عبثا لخلوه عن العاقبة الحميدة. وإذا لم تكن مفضية إلى المنازعة يوجد التسليم والتسلم فيحصل المقصود. (بدائع الصنائع:4/179)
        وقال العلامۃ عبد اللہ بن محمود الموصلی رحمہ اللہ:قال: (وإن استأجر أرضا للزراعة بين ما يزرع فيها، أو يقول على أن يزرعها ما شاء): لأن منافع الزراعة مختلفة وكذلك تضرر الأرض بالزراعة مختلف باختلاف المزروعات فيفضي إلى المنازعة، فإذا بين ما يزرع، أو قال على أن يزرعها ما شاء انقطعت المنازعة.(وهكذا ركوب الدابة، ولبس الثوب) وكل ما يختلف باختلاف المستعملين، لأن الناس يختلفون في الركوب واللبس فيفضي إلى المنازعة، فإذا عين أو أطلق فلا منازعة.(إلا أنه إذا لبس أو ركب واحد تعين) فليس له أن يركب أو يلبس غيره كما إذا عينه في الابتداء ويدخل في إجارة الدور والأرضين الطريق والشرب، لأن المقصود المنفعة ولا منفعة دونهما. (الاختیار لتعلیل المختار:2/52)

٫٫٫٫٫٫

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب