69248 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرے چچا کا انتقال ہوا ہے اور اس کی والدہ اس کے دوسرےبھائی کے گھر میں رہتی ہےاورمال میراث میں سے اپنا حصہ چھوڑنے پر راضی ہے، کیا اس طرح معاف کرنا درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حق میراث غیر اختیاری حق ہے،قبضہ کرنے سے پہلے بندے کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوتا،لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر میت کی والدہ قبضہ کرنے سے پہلے اپنا حصہ چھوڑنے پر راضی ہو تو اس طرح معاف کرنا درست نہیں ہے ۔اس کی درست صورت یہ ہے کہ وہ اپنے حصہ پر قبضہ کرے،پھر جس کو چاہے ،دے سکتی ہے۔ یا کچھ رقم کے بدلے وہ حصہ بیچ دے تو بھی درست ہے۔
حوالہ جات
قال العلامة علاء الدين بن محمد آمين رحمه الله:الإرث جبري، لايسقط بالإسقاط. وقال أيضا: وفي البزازية: ...وفيها: ولو قال :تركت حقي من الميراث، أو برئت منها ومن حصتي ، لايصح، وهو على حقه؛ لأن الإرث جبري لا يصح تركه. اهـ. (قره عين الأخيار لتكملة رد المحتار علي الدر المختار (8/ 116،208)
..واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |