021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قبضہ کرنے سے پہلے مال میراث معاف کرنا
69248میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے  چچا کا انتقال ہوا ہے  اور اس کی والدہ   اس کے دوسرےبھائی کے گھر میں رہتی ہےاورمال میراث میں سے  اپنا حصہ  چھوڑنے پر راضی ہے، کیا اس طرح معاف کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حق میراث  غیر اختیاری حق ہے،قبضہ کرنے سے پہلے  بندے کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوتا،لہٰذا صورت مسئولہ میں  اگر میت کی والدہ  قبضہ کرنے سے پہلے اپنا حصہ  چھوڑنے پر راضی ہو تو اس طرح معاف کرنا درست نہیں ہے ۔اس کی  درست صورت یہ ہے کہ وہ اپنے حصہ پر قبضہ کرے،پھر جس کو چاہے ،دے سکتی ہے۔  یا کچھ رقم کے بدلے وہ حصہ  بیچ دے تو بھی درست ہے۔

حوالہ جات
قال العلامة علاء الدين بن محمد آمين رحمه الله:الإرث جبري، لايسقط بالإسقاط. وقال أيضا: وفي البزازية: ...وفيها: ولو قال :تركت حقي من الميراث، أو برئت منها ومن حصتي ، لايصح، وهو على حقه؛ لأن الإرث جبري لا يصح تركه. اهـ. (قره عين الأخيار لتكملة رد المحتار علي الدر المختار (8/ 116،208)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب