021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالت حمل میں خلع کا حکم
69866طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

کیا ایسی لڑکی جسے چھ ماہ کا حمل ہو وہ اپنے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے اور اگر شوہر خلع دے دے تو کیا خلع صحیح ہوجائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حالت حمل میں بھی خلع صحیح ہوجاتا ہے،اس لیے اگر لڑکی کے مطالبے پر شوہر خلع دے دے تو خلع صحیح ہوجائے گا، لیکن بغیر کسی معقول وجہ کے عورت کے لیے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا جائز نہیں، کیونکہ احادیث مبارکہ میں بلاضرورت اس  طرح طلاق کے مطالبے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،چنانچہ ترمذی شریف کی ایک حدیث میں  ایسی عورتوں کو منافق قرار دیا گیا ہے اورترمذی ہی کی  ایک روایت میں آتا ہے کہ جس عورت نے بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق مانگی اس پرجنت کی خوشبو تک حرام ہوگی۔

حوالہ جات
"سنن الترمذي " (3/ 485):
 "عن ثوبان، أن رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم قال: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير بأس فحرام عليها رائحة الجنة»هذا حديث حسن".
"سنن الترمذي " (3/ 484):
 "عن ثوبان، عن النبي صلى ﷲ عليه وسلم قال: «المختلعات هن المنافقات»".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/محرم 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب