69866 | طلاق کے احکام | خلع اور اس کے احکام |
سوال
کیا ایسی لڑکی جسے چھ ماہ کا حمل ہو وہ اپنے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے اور اگر شوہر خلع دے دے تو کیا خلع صحیح ہوجائے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حالت حمل میں بھی خلع صحیح ہوجاتا ہے،اس لیے اگر لڑکی کے مطالبے پر شوہر خلع دے دے تو خلع صحیح ہوجائے گا، لیکن بغیر کسی معقول وجہ کے عورت کے لیے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا جائز نہیں، کیونکہ احادیث مبارکہ میں بلاضرورت اس طرح طلاق کے مطالبے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،چنانچہ ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ایسی عورتوں کو منافق قرار دیا گیا ہے اورترمذی ہی کی ایک روایت میں آتا ہے کہ جس عورت نے بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق مانگی اس پرجنت کی خوشبو تک حرام ہوگی۔
حوالہ جات
"سنن الترمذي " (3/ 485):
"عن ثوبان، أن رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم قال: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير بأس فحرام عليها رائحة الجنة»هذا حديث حسن".
"سنن الترمذي " (3/ 484):
"عن ثوبان، عن النبي صلى ﷲ عليه وسلم قال: «المختلعات هن المنافقات»".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
11/محرم 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |