021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت کی تقسیم سے پہلے وفات پانے والے وارث کاحصہ
69514میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد صاحب نے اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم نہیں کی تھی۔ ان کے انتقال کے بعد میری بہن کابھی انتقال ہوگیا ۔اب کیا اس کی اولاد میراث کی حق دار ہے یا نہیں؟ براہ کرم شریعت کی روشنی میں جواب بتائیں تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے والد صاحب کی وفات کےوقت چونکہ آپ کی بہن زندہ تھی اس لیے دوسرے ورثا کی طرح اس کا بھی اپنے والد مرحوم کی وراثت میں حق تھا۔جب ان کو زندگی میں ان کا حصہ نہیں ملا تو اب باپ کی جائیداد میں ان کا حصہ( اس کے دوسرے ترکے کی طرح) ان کی اولاد ،شوہر وغیرہ تمام ورثا کے درمیان شرعی اصولوں کی روشنی میں تقسیم ہوگا۔

 

 

حوالہ جات
القرآن الکریم(النساء: 11): {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ } فی رد المحتار(ج6 / ص 758): والمراد بالفرائض السهام المقدرة كما مر فيدخل فيه العصبات ، وذو الرحم لأن سهامهم مقدرة وإن كانت بتقدير غير صريح ، وموضوعه : التركات ، وغايته : إيصال الحقوق لأربابها ، وأركانه : ثلاثة وارث ومورث وموروث . وشروطه : ثلاثة : موت مورث حقيقة ، أو حكما كمفقود ، أو تقديرا كجنين فيه غرةووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل ۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ تونسوی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب