021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد، والدہ،دو سگے بھائی اور پانچ سگی بہنوں میں وراثت کی تقسیم
77186میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ملوک خان کی دوسری بیوی بیگم جی خاتون سے جو اولاد تھی ،اس بیوی سے ایک بیٹا  شاہذ اللہ تھا ،اس بیٹے کو  والد ملوک خان نے زندگی میں جائداد کا جو حصہ دیا تھا، وہ تملیک و تصرف کے ساتھ نہیں دیا تھا ،اس لیے کہ کم عمر ہونے کی وجہ سے وہ والد کے زیر کفالت تھا، کیا یہ ہبہ شرعاً  درست اور مکمل ہوگیا تھا یا نہیں؟اور اس بیٹے کےانتقال کے وقت اس کے ورثاء میں سے والد،والدہ،۲ سگے بھائی اور پانچ بہنیں زندہ تھیں، شاہذ اللہ کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں ہبہ کے شرعاً درست ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے تفصیل سوال نمبر تین کے جواب میں ملاحظہ فرمائیں،رہی بات وراثت کی تقسیم کی تو اس حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ مرحوم شاہذ اللہ کے مالِ وراثت  میں سے کفن دفن کے اخراجات،قرض  کی ادائیگی اور ایک تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد بشرطیکہ وصیت کی ہو،بقیہ مال میں سے شاہذ اللہ مرحوم کی والدہ کو  سدس یعنی 6/1 ملے گا اور بقیہ سارا مال شاہذ اللہ مرحوم کے والد کو ملے گا،شاہذاللہ کے سگے بھائی بہنوں کو شاہذ اللہ کی وراثت میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا،نیزفیصد کے اعتبار سے درج ذیل طریقے سے وراثت کی تقسیم کی جائے گی۔

وارث

حصہ

شاہذاللہ مرحوم کی والدہ

16.67 فیصد

شاہذاللہ مرحوم کے والد

83.33 فیصد

2 سگے بھائی

0

5 سگی بہنیں

0

حوالہ جات
{وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ } [النساء: 11]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 770)
(وللأب والجد) ثلاث أحوال الفرض المطلق وهو (السدس) وذلك (مع ولد أو ولد ابن) والتعصيب المطلق عند عدمهما.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 780)
(ويحجب المحجوب) اتفاقا كأم الأب تحجب بالأب ,وتحجب أم أم الأم (كالإخوة والأخوات) فإنهم يحجبون بالأب حجب حرمان.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۲۰/ذو القعدۃ ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب