021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علم کے حصول کی اغراض
69833علم کا بیانعلم کے متفرق مسائل کابیان

سوال

ایک آدمی کا علم حاصل کرنےکےکیا اغراض ہوسکتے ہیں؟ ان میں سے کونسی جائز ہےاور کونسی ناجائز

ہے؟اور جائز میں سےکن کن کا شریعت میں کیادرجہ ہے؟ تفصیل سے بیان فرمائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

علم کے حصول کی مختلف اغراض ہوسکتے ہیں۔کوئی تو اس لیےعلم حاصل کرےگا کہ وہ اللہ تعالی کی رضا حاصل کرےاور اللہ تعالی کی طرف سے جواحکام اس پر فرض ہیں اس کو جان لے ۔ایسے لوگوں کا اللہ تعالی کےہاں بڑامقام ہےاوران کےلیےبڑےدرجات ہیں۔ہرشخص پر اس حدتک علم حاصل کرنا کہ اسے روزمرہ  کےجومعاملات پیش آتےہیں ان کےاحکام جان لے،فرض ہے۔اورکوئی تو اس لیےحاصل کرےگا کہ دنیامیں اسے علامہ فہامہ کہاجائے۔ایسےلوگوں کےلیےاحادیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں، آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ کوئی  شخص اس لیے علم حاصل کرتاہے کہ اسےدنیاوی کوئی فائدہ ( عہدہ ،مرتبہ،شہرت وغیرہ) حاصل ہو۔وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائےگا۔

حوالہ جات
سنن أبي داود للسجستاني (3/ 361)
حدثنا أبو بكر بن أبى شيبة حدثنا سريج بن النعمان حدثنا فليح عن أبى طوالة عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الأنصارى عن سعيد بن يسار عن أبى هريرة قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « من تعلم علما مما يبتغى به وجه الله عز وجل لا يتعلمه إلا ليصيب به عرضا من الدنيا لم يجد عرف الجنة يوم القيامة ». يعنى ريحها.

 ضیاءاللہ

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 9محرم الحرام1442ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ضیاء اللہ بن عبد المالک

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب