021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالت جنون میں طلاق کاحکم
70196طلاق کے احکامبیمار کی طلاق کا بیان

سوال

مورخہ 24 اگست 2020ء کےشام 6 بجےجب میں کام ختم کرکےگھر آیا تو میری بیوی کےساتھ گھر والوں کا جھگڑا چل رہاتھا۔میں نےاپنی بیوی کو سمجھانےکی کوشش کی،لیکن وہ نہ رکی اور میرےوالد صاحب کےساتھ بھی جھگڑا کرنا شروع کردیا اورباتوں میں والد کو انتہائی غیر مناسب اور توہین امیز الفاظ کہی جارہی تھی۔

میرا ذہنی توازن گزشتہ دوسالوں سےٹھیک نہیں رہتا اور ماہر ڈاکٹر نفسیات سے علاج بھی کررہا ہوں۔ موجودہ جھگڑےمیں مجھ سے یہ سب کچھ برداشت نہیں ہوا تو میں نےایک سانس میں تین طلاق کےالفاظ کہے۔شوہر کابیان یہ بھی ہے کہ دو طلاق کےبعد مجھےہوش  آیاتھا اس کےبعد تیسری طلاق بھی دےدی۔

اہلیہ کابیان:میں اللہ کو حاضر ناضر جان کر یہ بیان دی رہی ہوں۔ میرےسابقہ شوہر فاروق کی ماں نےدس دن پہلےمجھےکہا تھا کہ میں تمہیں طلاق دلواؤں گی۔

فاروق نےچھ سات ماہ ڈاکٹر کی دوائی کھائی اور ان کےوالد نےمجھے بذات خود  یہ بتایا تھا کہ ڈاکٹر کا کہنا یہ ہےکہ فاروق کو کوئی دماغی مسئلہ نہیں ہے یعنی دماغی بیماری نہیں ہےبلکہ جب یہ نشہ یعنی چرس پیتا ہے،اس وقت اس کی کیفیت ایسی ہوجاتی ہے۔اگر یہ نشہ چھوڑدےتو اسےکوئی بیماری نہیں ہے یہ بالکل ٹھیک ہے۔

جہاں تک طلاق کامسئلہ ہے اس دن وہ سارا دن گھر پر رہے اور ان کےابو سےمسئلہ بگھڑگیاتو ان سےبرداشت نہ ہوا اور ابو نےان سےکہا کہ اس کو فارغ کرو۔ابو کےکہنےپر انہوں نےدوبار طلاق دی، پھر سانس لیکر تیسری طلاق دی۔اس وقت ان کی کیفیت بالکل درست تھی مجھےذرا برابر بھی ان میں کوئی دماغی مسئلہ محسوس نہیں ہوا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں شوہر بوقت طلاق جنون کا دعوی کررہا ہے جبکہ عورت اس کی تصدیق نہیں کرتی، لہذا اگر شوہر کی

جنونی کیفیت پہلےسےلوگوں میں مشہور تھی اورشوہر حلفیہ بیان دےدے کہ بوقت طلاق اس پر یہی جنونی کیفیت طاری ہوئی تھی تو طلاق واقع نہیں ہوئی اور اگر شوہر کی جنونی کیفیت پہلےسےلوگوں میں معروف نہیں تھی تواس صورت میں حکم یہ ہےکہ اگر  شوہرکے جنون کی دوعاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دوعورتیں گواہی دےدیں کہ بوقت طلاق اس کی  جنونی کیفیت تھی تو طلاق واقع نہ ہوگی اور دونوں کےلیےمیاں بیوی کی حیثیت سے رہناشرعاجائز ہوگا ،البتہ المرءۃ کالقاضی کےمسئلہ کےتحت اگر عورت کویقین ہےکہ تین طلاق واقع ہوچکی ہیں تو اس کےلیےجائز نہیں کہ شوہر کو قریب آنےدے۔

لیکن اگر شوہر کا جنون پہلےسےلوگوں میں مشہور نہیں تھا اور بوقت طلاق جنونی حالت طاری ہونےپر تفصیل مذکور کےمطابق پر معتبر گواہ بھی نہیں ہیں تو تین طلاقیں واقع ہوگئیں اورعورت اس پر حرام ہوگئی ہے۔البتہ اگرعورت عدت گزارنےکےبعدکسی اور جگہ نکاح کرےاور دوسراخاوند ہمبستری کےبعد رضامندی سےاس کو طلاق دیدےیاوفات ہوجائے تو دوسرےخاوند کی عدت گزارنےکےبعد سابقہ میاں بیوی کےلیےباہمی رضامند سےنئےمہر کےساتھ کم ازکم دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنےکی اجازت ہوگی۔  

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 244)
مطلب في طلاق المدهوش وقال في الخيرية: غلط من فسره هنا بالتحير، إذ لا يلزم من التحير وهو التردد في الأمر ذهاب العقل. وسئل نظما فيمن طلق زوجته ثلاثا في مجلس القاضي وهو مغتاظ مدهوش، أجاب نظما أيضا بأن الدهش من أقسام الجنون فلا يقع، وإذا كان يعتاده بأن عرف منه الدهش مرة يصدق بلا برهان. اهـ.
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 38)
والقول قوله بيمينه إن عرف منه الدهش وإن لم يعرف منه لا يقبل قوله قضاء إلا ببينة كما صرح بذلك علماء الحنفية رحمهم الله تعالى.
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 53)
قوله وإذا كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها)

ضیاءاللہ

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

12صفرالمظفر1442ء         

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ضیاء اللہ بن عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب