70218 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
اگر کوئی لڑکی دو گواہوں کے سامنے یہ اقرار کرے کہ میں فلاں کے ساتھ شادی کرنے پر راضی ہوں تو کیا یہ ایجاب شمار ہوگا اور کیا اس کے بعد فلاں لڑکا یا اس کے رشتہ دار اس لڑکی کو اپنا بیوی/ بہو ہونے کا دعویٰ کرتے ہوں تو کیا انکا یہ دعوٰی شرعا جائز ہے؟مدلل جواب درکار ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نکاح کے انعقاد کے لیے نکاح کی مجلس میں گواہوں کے سامنے باقاعدہ ایجاب وقبول ضروری ہے، مستقبل میں نکاح پر رضامندی کے اظہار سے نکاح منعقد نہیں ہوتا،اس لیے مذکورہ صورت میں لڑکے یا اس کے رشتہ داروں کا یہ دعوی شرعا درست نہیں ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار" (3/ 11):
"قال في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح. اهـ".
"فتح القدير للكمال ابن الهمام" (3/ 191):
" في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت، إن كان المجلس للوعد فوعد وإن كان للعقد فنكاح، فيحمل قول السرخسي بالفارسية ميدهي ليس بشيء على ما إذا لم يكن قصد التحقيق ظاهرا، ولو قال باسم الفاعل فكذلك".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
13/صفر1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |