03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا نکاح پر رضامندی کا اظہار ایجاب کے حکم میں ہے؟
70218نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

اگر کوئی لڑکی دو گواہوں کے سامنے یہ اقرار کرے کہ میں فلاں کے ساتھ شادی کرنے پر راضی ہوں تو کیا یہ ایجاب شمار ہوگا اور کیا اس کے بعد فلاں لڑکا یا اس کے رشتہ دار اس لڑکی کو اپنا بیوی/ بہو ہونے کا دعویٰ کرتے ہوں تو کیا انکا یہ دعوٰی شرعا جائز ہے؟مدلل جواب درکار ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کے انعقاد کے لیے نکاح کی مجلس میں گواہوں کے سامنے باقاعدہ ایجاب وقبول ضروری ہے، مستقبل میں نکاح پر رضامندی کے اظہار سے نکاح منعقد نہیں ہوتا،اس لیے مذکورہ صورت میں لڑکے یا اس کے رشتہ داروں کا یہ دعوی شرعا درست نہیں ہے۔

حوالہ جات

"رد المحتار" (3/ 11):

"قال في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح. اهـ".

"فتح القدير للكمال ابن الهمام" (3/ 191):

" في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت، إن كان المجلس للوعد فوعد وإن كان للعقد فنكاح، فيحمل قول السرخسي بالفارسية ميدهي ليس بشيء على ما إذا لم يكن قصد التحقيق ظاهرا، ولو قال باسم الفاعل فكذلك".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

13/صفر1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب