021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مفرورمدیون کے فروخت شدہ مال میں مالک مکان اورمشتری شریک ہیں۔
70323اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں نے ایک عدد اسٹیل کاکاؤنٹر، ۳۵ ہزار روپے میں فروخت کیا،جس میں سے مجھے آٹھ ہزار روپے وصول ہوگئے، باقی رقم(۲۷ ہزار روپے)بابو بھائی پر رہتی ہے، لیکن بابو بھائی ابھی موجود نہیں بلکہ فرار ہوگئے ہیں ،جبکہ میرا کاؤنٹر اسی جگہ موجود ہے، مالک دوکان حاجی صاحب کاؤنٹر دینا تو دور کی بات وہ بات بھی سننے کو تیار نہیں، اب جبکہ حاجی صاحب نے بوبو کے سامان میں میرا کاؤنٹر بھی فروخت کردیا ،ایک لاکھ پچاس ہزار روپے اور ایک لاکھ ایڈوانس دوکان کا لےکر،دوکان کرایہ پر دے دی،جبکہ میرے پاس گواہ بھی موجود ہیں۔اب اس کاؤنٹر کا کیا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے جب اپنا کاؤنٹر بابو بھائی کو فروخت کردیا تو وہ اب آپ کا نہیں رہا،لیکن اپنے واجبات کی وصولی کے لیے جب مالک دوکان نےبابو بھائی کے سامان کے فروختگی میں آپ کے سابقہ کاؤنٹر بھی فروخت کردیا تو ایسی صورت میں بابو بھائی کے ذمہ اپنے بقایا واجبات(۲۷ ہزارروپے )کی وصولی کے لیے آپ بھی اس رقم میں حصہ دار ہیں،بشرطیکہ آپ کے پاس گواہ ہوں،اورآپ کی بقایارقم اور مالک دوکان کے واجبات کی آپس میں جونسبت ہے، فروخت شدہ مال کی مالیت بھی اسی تناسب سےدونوں میں تقسیم ہوگی،مثلا اگر مالک دوکان کے واجبات آپ کے بقایا رقم کے دوگنا  ہوں تو فروخت شدہ  مال کی کل مالیت  کی رقم کو تین حصوں میں تقسیم کرکے اس میں مالک دوکان کو دوحصےاور آپ کو  ایک حصہ ملےگا۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (10/ 353)
كرجل عليه ثلاثة آلاف درهم ألف لرجل وألفان لآخر مات المديون وترك ألفا كانت التركة بين صاحبي الدين أثلاثا بطريق العول والمضاربة ثلثاها لصاحب الألفين وثلثها لصاحب الألف،
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 227)
(سئل) فيما إذا مات المديون عن تركة مشتملة على مواش وأمتعة وله ورثة يكلفون الدائن بأخذ عين التركة المزبورة بدلا عن دينه وهو لا يرضى إلا بأخذ مثل دينه فهل لا يجبر على أخذ العين بل تباع بثمن مثل الدين ويوفى منه؟
(الجواب) : نعم إذ الديون تقضى بأمثالها فتباع التركة بمثل الدين ويوفى منه إلا إذا أراد الورثة إبقاءها لهم ودفع مثل الدين لصاحبه منهم فلهم ذلك والله تعالى أعلم

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳۰صفر۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب