70318 | نماز کا بیان | مسافر کی نماز کابیان |
سوال
شرعی سفر کی مقدار کتنی ہے جس کے بعد آدمی شرعا مسافر بن جاتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعی مسافت سفر جس کے ارادے سے نکلنے کی صورت میں سفر کے احکام جاری ہوتے ہیں اڑتالیس میل یعنی 24ء77کلومیٹر ہے۔
نیزمسافتِ سفر کی ابتداء کا اعتبار شہر کی حدود ختم ہونے کے بعد سے ہوگا،یعنی جس طرف سے وہ شہر سے باہر جارہا ہے اسی جانب شہر کی حدود ختم ہونے کے بعد سے مسافت سفر شروع ہوگی،لہذا جس شہر سے وہ سفر کررہا ہے اگر اس کی حدود ختم ہونے کے بعد دوسرے شہر جہاں یہ جانا چاہتا ہے اس کی حدود کی ابتداء تک کی مجموعی مسافت 24ء77کلومیٹر بنتی ہے تو قصر کرنا جائز ہوگا،ورنہ بصورت دیگر پوری نماز پڑھنا لازم ہے،اگرچہ شہر کے اندر طے کی گئی مسافت کوشامل کرکےسفرکی مقدار24ء77کلومیٹر پوری ہو،کیونکہ شہر کے اندر طے کی گئی مسافت شرعا مسافتِ سفر کا حصہ نہیں شمارہوتی۔
حوالہ جات
"الدر المختار"(2/ 121):
"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر".
قال ابن عابدین رحمہ ﷲ: "(قوله من خرج من عمارة موضع إقامته) أراد بالعمارة ما يشمل بيوت الأخبية لأن بها عمارة موضعها.
قال في الإمداد: فيشترط مفارقتها ولو متفرقة وإن نزلوا على ماء أو محتطب يعتبر مفارقته كذا في مجمع الروايات، ولعله ما لم يكن محتطبا واسعا جدا اهـ وكذا ما لم يكن الماء نهرا بعيد المنبع، وأشار إلى أنه يشترط مفارقة ما كان من توابع موضع الإقامة كربض المصر وهو ما حول المدينة من بيوت ومساكن فإنه في حكم المصر وكذا القرى المتصلة بالربض في الصحيح".
"الفتاوى الهندية" (1/ 139):
"قال محمد - رحمه ﷲ تعالى - يقصر حين يخرج من مصره ويخلف دور المصر، كذا في المحيط وفي الغياثية هو المختار وعليه الفتوى، كذا في التتارخانية الصحيح ما ذكر أنه يعتبر مجاوزة عمران المصر لا غير إلا إذا كان ثمة قرية أو قرى متصلة بربض المصر فحينئذ تعتبر مجاوزة القرى بخلاف القرية التي تكون متصلة بفناء المصر فإنه يقصر الصلاة وإن لم يجاوز تلك القرية، كذا في المحيط".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
30/صفر1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |