70325 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
میری شادی کوبیس سال ہوگئے ہیں اورمیرے ماشاء اللہ پانچ بچے ہیں،میرامسئلہ یہ ہےکہ میرے شوہراکثرغصہ میں کہتے ہیں کہ میرے گھرسے جاؤ یایہ کہ اپنی ماں کے گھرجاؤ،میرے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے یعنی غرق ہوجاؤ،بھاڑمیں جاؤ یایہ کہ میں تم سے بیزارہوں،ایسے الفاظ اکثرکہتے ہیں اوربہت زیادہ کہتے ہیں،میں بھی غصہ میں کہتی ہوں کہ مجھے بھی آپ کے ساتھ رہنے کاکوئی شوق نہیں اور
پوچھنایہ ہےکہ ان الفاظ سے نکاح کاکیاحکم ہے؟مجھے ہمیشہ فکرلگی رہتی ہے اورپریشانی بھی رہتی ہے،رات کونیندبھی نہیں آتی ہے۔ ساتھ دعاکی بھی درخواست ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گھرسے جاؤ،اپنی ماں کے گھرچلی جاؤ،غرق ہوجاؤ،میرے ساتھ کوئی واسطہ نہیں “ یہ سارے الفاظ کنایات میں سے ہیں،کنائی لفظ سے طلاق اس وقت واقع ہوتی ہے جب بولتےوقت طلاق کی نیت کی جائے،ورنہ طلاق واقع نہیں ہوتی ،لہذاصورت مسؤلہ میں اگرشوہر نے بولتے وقت طلاق کی نیت سے یہ الفاظ نہیں بولے ہیں توطلاق واقع نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 11 / ص 166):
الكنايات ( لا تطلق بها ) قضاء ( إلا بنية أو دلالة الحال ) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب ، فالحالات ثلاث : رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب ، أو لا ولا ( فنحو اخرجي واذهبي وقومي ) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة ( يحتمل ردا ، ونحو خلية برية حرام بائن ) ومرادفها كبتة بتلة ( يصلح سبا ، ونحو اعتدي واستبرئي رحمك ، أنت واحدة ، أنت حرة ، اختاري أمرك بيدك سرحتك ، فارقتك لا يحتمل السب والرد ، ففي حالة الرضا ) أي غير الغضب والمذاكرة ( تتوقف الأقسام ) الثلاثة تأثيرا ( على نية ) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله ، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى .
( وفي الغضب ) توقف ( الأولان ) إن نوى وقع وإلا لا ( وفي مذاكرة الطلاق ) يتوقف ( الأول فقط ) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو۔
۔۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |