021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوۃ سے متعلق ایک سابق فتوی کی توضیح
70344زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

۱۱ ستمبر ۲۰۲۰ کو بندہ نے فیکٹری کے اثاثہ جات وغیرہ سے متعلق ایک سؤال پوچھا تھا جس میں ذاتی مٹیریل کے بارے میں بھی پوچھا تھا، آپ کی طرف سے جواب (فتوی نمبر۶۰/۷۰۰۳۸ اور حوالہ نمبر۲۴/۱۰۸۴۷)میں کمپنی کےمختلف اثاثہ جات کے ساتھ میٹریل میں بھی زکوۃ کے نہ ہونے کا فتوی دیا گیا ،جبکہ ایک دوسرے دارالافتاء سے معلوم کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ میٹریل میں زکوۃ نہ ہونے کی بات درست نہیں، لہذا آپ حضرات سے مکرر غور اور نظر ثانی کی درخواست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سابق سؤال میں ذاتی مٹیریل کا ذکر تھا،جس سے ایسامال واسباب سمجھا گیاجوکسی شخص کی ذاتی وشخصی ملکیت میں ہو اور تجارتی مقصد سے نہ خریدا گیا ہو،اور اس میں زکوۃ کا نہ ہونا واضح ہے،البتہ جب اس سے مراد تجارتی مٹیریل ہےتو پھر چونکہ اصول یہ ہےکہ تجارتی مصنوعات کےخام مال پربھی تیارہ شدہ مصنوعات کی طرح زکوۃ لازم ہوتی ہے۔لہذا صورت سؤال میں بھی اس خام مال پر زکوۃ لازم ہوگی۔

حوالہ جات
۔۔۔۔

نواب الدین

 دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۶ربیع الاول ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب