021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیویوں میں عدل کی صورت میں دوسری شادی کرنے اور سسرال والوں کے اس سے روکنے کا حکم
70356نکاح کا بیانکئی بیویوں میں برابری کا بیان

سوال

خلاصہ سوال:   میری پہلی بیوی مجھ سے عمر میں بڑی ہیں۔ ان کی صحت بھی خراب رہتی ہے جس کی وجہ سے میری نفسانی و جنسی خواہشات پوری نہیں ہوتیں۔ میں نے دوسرے نکاح کا قصد کیا ہے اور پہلی بیوی کو مکمل اعتماد میں لیا ہے کہ ان کے اور بچوں کے تمام حقوق پوری طرح ادا کروں گا۔ میری صحت اور مالی حالات اس قدر اچھے ہیں کہ میں دونوں بیویوں کو الگ جگہ رکھ کر ان کے حقوق پورے کر سکتا ہوں۔

میں نے اخلاقاً اپنے سسرال والوں (بیوی کے بھائیوں) سے بات کی تو انہوں نے اس پر مختلف اشکال اعتراضات اٹھائے ہیں:

1.     آپ کی بیوی آپ کی خدمت کر رہی ہے اور بچے بھی ہیں تو کیا ضرورت ہے؟

2.     معاشرہ اس بات کا متحمل نہیں اور اس سے انتشار پیدا ہوگا۔

3.     اس نیکی کی جگہ حج و عمرہ اور اولاد کی تعلیم و تربیت کر لیں۔

4.     دوسرا نکاح نہ کیا تو اللہ تعالی آپ سے نہیں پوچھے گا۔

5.     آپ کی اس خواہش سے خاندان ٹوٹ جائے گا اور سب کی عزت خراب ہوگی۔

6.     میری دو بہنوں کی شادی اس گھر (سسرال) میں ہے تو اس عمل سے آپ ان کی زندگیاں خراب کریں گے۔

اس کے علاوہ وہ مجھ پر جانی و مالی نقصان کا نفسیاتی دباؤ بھی ڈال رہے ہیں۔

ایک مسلمان اس عمل کو جائز سمجھتے ہوئے اس میں مختلف تاویلات کے ذریعے اس کی مخالفت کرے تو شرعاً اس شخص کے لیے کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت اگر واقع کے مطابق ہے تو آپ کے لیے اس شرط کے ساتھ دوسری شادی کرنا جائز ہے کہ آپ دونوں بیویوں کے حقوق برابری کے ساتھ ادا کریں۔ اگر دونوں بیویوں کے حقوق برابری  کے ساتھ ادا نہیں کیے  تو یہ سخت گناہ کا باعث ہوگا اور ایسے شخص کے لیے حدیث مبارکہ میں سخت  وعید آئی ہے۔ نیز اگر آپ بیویوں میں برابری کر سکتے ہیں تو سسرال والوں یا کسی اور کو مذکورہ بالا اعتراضات کی بنا پر آپ کو دوسرے نکاح سے روکنے کا اختیار نہیں ہے۔ اگر وہ زبردستی دباؤ ڈال کر آپ کو اس جائز کام سے منع کرتے ہیں، تو یہ ان کی طرف سے ظلم ہوگا جس کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوں گے۔

حوالہ جات
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كانت له امرأتان يميل مع إحداهما على الأخرى، جاء يوم القيامة وأحد شقيه ساقط."
(مسند احمد، 16/107، ط: مؤسسة الرسالة)
سنده صحيح.

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 8/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب