021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق نامے میں ایک رجعی طلاق لکھوانا
70357طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

میرے شوہر کاشف بن عبدالجبار نے مجھے تین ماہ قبل ایک طلاق دی تھی،میں اپنے والدین کے گھر تھی،اس دوران اس نے ایک اسٹام پیپر دیا تھا جو کہ ساتھ منسلک ہے،ان تین مہینوں کے دوران نہ میری اپنے شوہر سے بات چیت ہوئی،نہ ٹیلی فونک رابطہ اور نہ ہی کوئی ملاقات،سوال یہ ہے کہ اس طلاق نامے کی کیا حیثیت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس طلاق نامے کی رو سے آپ کو ایک رجعی طلاق واقع ہوچکی ہے،جس کے بعد عدت گزرنے سے پہلے نئے نکاح کے بغیررجوع ممکن ہے،جبکہ عدت گزرنے کے بعد  دوبارہ ازدواجی رشتے میں منسلک ہونے کے لیےزوجین کی باہمی رضامندی سےنئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا پڑے گا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 226):
"كتاب الطلاق (هو) لغة رفع القيد لكن جعلوه في المرأة طلاقا وفي غيرها إطلاقا، فلذا كان أنت مطلقة بالسكون كناية وشرعا (رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص) هو ما اشتمل على الطلاق".
قال ابن عابدین رحمہ اللہ :" (قوله أو المآل) أي بعد انقضاء العدة أو انضمام طلقتين إلى الأولى".
"الفتاوى الهندية "(1/ 471):
"وتنقطع الرجعة إن حكم بخروجها من الحيضة الثالثة إن كانت حرة والثانية إن كانت أمة لتمام عشرة أيام مطلقا وإن لم ينقطع الدم كذا في البحر الرائق وإن انقطع لأقل من عشرة أيام لم تنقطع حتى تغتسل أو يمضي عليها وقت صلاة كذا في الهداية".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

08/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب