021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پائیلٹ کے لیے دورانِ پرواز نماز پڑھنے کا طریقہ
71038نماز کا بیانسواری پر نماز پڑھنے کا بیان

سوال

 

پائلٹس کے لیے کاکپٹ میں اتنی جگہ ہوتی ہے کہ وہ صاف کپڑا بچھا کر قبلہ رخ ہو کر نماز ادا کر لیں۔ میری ذمہ داری بہت زیادہ ہے، پھر میں استاد بھی ہوں۔ اکثر کھڑے ہونا، قبلہ رخ ہونا بھی میسر نہیں ہوتا اور اگر لینڈنگ کے بعد تک انتظار کریں تو نماز کا وقت نکل جاتا ہے۔ جہاز کے واش روم میں وضو کرنے میں بھی وقت لگتا ہے اور فوراً جانا بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ جہاز کو  اتارناشروع کرنے سے لے کر لینڈنگ کے بعد انجن بند کرنے تک اپنی سِیٹ سے اٹھنا ناممکن ہے۔ یہ سب کچھ میں انتہائی ذمہ داری سے اور اللہ سبحانہ وتعالی کو حاضر ناظر جان کر کہہ رہا ہوں۔ 

کیا اس صورت میں میرے لیے اپنی نشست پہ بیٹھ کر اور قبلہ رخ ہوئے بغیر، جہاز کے سامنے لگے آلات کو دیکھتے ہوے اور دوسرے جونئیر یا شاگرد پائلٹ پہ نظر رکھتے ہوے بیٹھ کر نماز ادا کرنا درست ہے؟

 کئی مرتبہ تین تین نمازیں پرواز کے دورانیے میں آ جاتی ہیں اور ایسی نمازوں کو زمین پہ پہنچ کر لوٹانا اور اکثر ایسا کرنا مشکل کام ہے۔ دوسرے پائلٹ مجھے دیکھتے ہیں اور مشکل کام سے گھبرا کر جو اپنی سمجھ میں آئے کر لیتے ہیں، جیسے دو نمازوں کو ملا لینا، تیمم سے پڑھ لینا، کپڑے کی جراب پہ مسح کر لینا، کسی بھی رخ نماز پڑھ لینا، وغیرہ۔ اہل حدیث عام طور پر ایسا کرتے ہیں اور کہتے ہیں مسجد حرام کے علماءسے پوچھا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

پائلٹس کی پہلی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ  کھڑے ہو کر، وضو کے ساتھ، ہر نماز اپنے وقت پر  قبلہ روہوکر ادا کریں۔  اگر وقت میں تنگی ہو یا اپنی سیٹ کو زیادہ دیر چھوڑنا ممکن نہ ہو تو نماز مختصر ادا کریں۔ جس کا طریقہ یہ  ہے کہ نماز کے فرائض و واجبات ادا کریں ، سنتیں اور مستحبات چھوڑ دیں، چھوٹی سورتوں کی تلاوت کریں اور رکوع وسجدہ میں ایک بار  تسبیح پڑھیں۔ ان  شاء اللہ اکثر اوقات میں اس طرح نماز پڑھنا ممکن ہوگا۔ البتہ اگر کبھی ایسی صورتحال ہو کہ مذکورہ طریقے پر نماز پڑھنا بھی ممکن نہ ہو تو:

  1. نشسست پر بیٹھے بیٹھے اپنے سامنے کی جانب رخ کر کے نماز  ادا کرنے کی گنجائش ہوگی۔
  2. آج کل کی مروّجہ جرابوں پر مسح چاروں ائمہ کے نزدیک درست نہیں ۔ اس سے وضو نہیں ہوگا۔ البتہ  آجکل  مارکیٹوں  میں  واٹر  پروف  یا  بہت  موٹی  جرابیں  بھی  دستیاب  ہیں،  جن  پر  مسح  درست  ہونے  کا  فتوی  دیا  جاتاہے۔  اگر  ایسی  جراب  ہو  تو  اس  پر  مسح  درست  ہوگا۔
  3. جب قریب میں پانی موجود ہو اور وضو کرنے کی قدرت بھی تو  وضو کر کے نماز پڑھنا لازم ہے۔ عام حالات میں چونکہ جہاز میں اتنا پانی ہوتا ہے ، لہذا تیمم سے طہارت حاصل نہیں ہوگی۔ اگر وہ ایسا وقت ہے کہ پائلٹ کے لیے سیٹ سے اٹھنا ممکن نہیں ، تو اس صورت میں تیمم کرکے سیٹ پر ہی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ پائلٹ اپنے ساتھ ایک صاف پتھر رکھا کریں تو تیمم کرنا آسان رہے گا۔
  4. اگر یہ خیال ہو کہ  دو نمازیں اپنے وقت میں نماز کی شرائط کے ساتھ پڑھنا ممکن نہیں ہوگا، تو ایسی مجبوری میں پائلٹ کے لیے  ائمہ ثلاثہ کے نزدیک جمع بین الصلاتین ( یعنی ظہر و ٕعصر کو ملا کر ظہر یا عصر کے وقت میں  اور مغرب و عشاء کو ملا کر مغرب یا عشاء کےوقت میں پڑھنے ) کی گنجائش ہے۔

جہاز  میں  نماز  کے  تفصیلی  جواب  کے  لیے  دیکھیے  فتوی  نمبر2954

حوالہ جات
 
الموسوعة الفقهية الكويتية (25/ 75):-
في السفينة، فإن هبت الريح وحولت السفينة فتحول وجهه عن القبلة وجب رده إلى القبلة ويبني على صلاته؛ لأن التوجه فرض عند القدرة وهذا قادر. بهذا قال جمهور الفقهاء (1) .ويرى الحنابلة في وجه أنه لا يجب أن يدور المفترض إلى القبلة كلما دارت السفينة كالمتنفل (2) .
هذا وصرح الحنابلة بأن الملاح لا يلزمه الدوران إلى القبلة إذا دارت السفينة عنها وذلك لحاجته لتسيير السفينة.

احمد افنان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

22 جمادى الاولى 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد افنان

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب