021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خاندان کے ڈرسے طلاق نامہ پر دستخط کرنے کاحکم
70353طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میں اور میری بیوں خوش رہتے تھے۔لیکن میرے اور میری بیوی کے خاندان کی آپس میں نا چاقی رہتی ہے۔ایک دن میری بیوی کی خالہ میری بیوی کو گھر لے گئی وہاں انہوں نے میری والدہ اور بہنوں کو گالیاں دیں۔میری بیوی نے بھی گالیا دیں۔موبائل میں ریکارڈ ثبوت مجھے مل گیا۔میرے گھروالوں نے کہا بیوی کو طلاق دو!میں نے طلاق دینے سے انکار کردیا۔یہ بات خاندان میں پھیلنے کی وجہ سے مجھے پریشانی ہوئی۔میں نے مولانا …. سے کہا کہ میں طلاق نامہ پر بس سائن کردیتا ہوں تاکہ یہ بات دب جائے۔پھر میں نےاپنی وائف اور ساس کو بھی گواہ بنایاکہ میں صرف طلاق نامہ پرسائن کررہا ہوں اور میں طلاق نہیں دے رہا۔میں نے سائن کردیا۔میں نے بہت سارے مفتیان کرام سے اور مفتی طارق مسعود صاحب سے پوچھا۔انہوں نے کہا رشتہ ختم نہیں ہوا۔آئندہ یہ غلطی نہیں کرنا۔مفتی صاحب آپ سے گزارش ہےکہ مجھے لکھ کر فتوٰی دےدیں۔

تنقیح:سائل نے فون پر بتایا کہ گھر والوں نے مجھے گھرسے نکالنے اور طرح طرح کی باتوں کے ذریعے طلاق دینے پر مجبورکیا۔جس سےمیں ان کے دباومیں آگیاتھامجھے ایسالگتاتھا کہ اگرکوئی میرے سر پر پستول رکھ دے تواس کی تکلیف کم ہوگی۔اس شدید دباو میں آکر میں نے ان کے لائے ہوئے طلاق نامہ پر صرف دستخط کردیے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاآپ نے اپنے آپ کو اتنا مجبور پایا جس طرح سوال میں ذکرکیاگیاہےیا آپ نے طلاق نامہ پر دستخط کرنے سےپہلےدومرد یا ایک مرد اور دوعورتوں کو گواہ بنالیا تھا،تو طلاق واقع نہ ہو گی۔البتہ اگر اس طرح دباو کا احساس بھی نہیں تھا جو سوال میں مذکور ہےیادومرد یا ایک مرد اور دوعورتوں کوگواہ نہیں بنایا تھا،بلکہ اس سے کم صرف ایک مرد یا صرف دوعورتوں کو گواہ بنایا تھا،توپھر نہ تو اکراہ کی صورت پائی گئی اور نہ ہی نصاب شہادت لکھی ہے،لہذا پھر طلاق واقع شدہ تصور ہوگی۔

حوالہ جات
 تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 181):
(قوله فالملجئ هو الكامل) قال الأتقاني ثم الإكراه وهو حمل الإنسان على ما يكرهه بحيث يزول معه الرضا على نوعين كما عرف في أصول الفقه كامل ويسمى ملجئا وهو الذي يعدم الرضا ويفسد الاختيار وقاصر ويسمى غير ملجئ وهو يعدم الرضا ولكن لا يفسد الاختيار والملجئ كالتخويف بقتل النفس وقطع العضو والضرب المبرح المتوالي الذي يخاف منه التلف وغير الملجئ كالتخويف بالحبس والقيد والضرب اليسير.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 293):
قال: أنت طالق أو أنت حر وعنى الإخبار كذبا وقع قضاء، إلا إذا أشهد على ذلك؛ وكذا المظلوم إذا أشهد عند استحلاف الظالم بالطلاق الثلاث أنه يحلف كاذبا صدق قضاء وديانة.
البناية شرح الهداية (9/ 106):                                                            
والشهادة على مراتب: منها الشهادة في الزنا يعتبر فيها أربعة من الرجال لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ} [النساء: 15] (النساء الآية: 15) ، ولقوله تعالى: {ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ} [النور: 4] (النور الآية: 4) ومنها الشهادة ببقية الحدود والقصاص تقبل فيها شهادة رجلين لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ} [البقرة: 282] : (البقرة: الآية 282) . ولا يقبل فيها شهادة النساء لما ذكرنا. قال: وما سوى ذلك من الحقوق يقبل فيها شهادة رجلين أو رجل وامرأتين، سواء كان الحق مالا أو غير مال مثل النكاح، والطلاق، والوكالة والوصية ونحو ذلك.

    محمدشعیب

            دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏                                                                                          ۵ربیع الاول ۱۴۴۲ھ                         

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

حافظ محمدشعیب بن خلیل احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب