021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نشے کی حالت میں طلاق کا حکم
70411طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرا بیٹا جوکہ حافظ قرآن بھی ہے نشہ میں مبتلاہے۔اس کی وجہ سے  گھر میں ہم ان سے بہت تنگ ہیں۔وہ شادی شدہ ہے۔اور اس کی بیوی حاملہ بھی ہے۔جب بہت تنگ کیا تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کو جیل مدرسہ میں داخل کرایا جائے تاکہ کوئی ناقابل تلافی نقصان نہ ہو۔چنانچہ گھر والوں نے نیند کی دوا کا ہائی ڈوز شربت میں دینا شروع کیا۔ایک ہفتے کی مشقت کے بعد وہ ایسی کیفیت میں آگیا کہ وہ پاؤں رکھنا کہیں چاہتا اور پاؤں کہیں اور پڑتا اور وہ جھومتے ہوئے چلتا تھا۔ایک صبح اسی کیفیت میں اس نے گھر میں  وہ حشر برپا کیا کہ کوئی چیز سلامت نہ رہی ۔اس دوران چار مردوں نے پکڑ کر پہلے اس کی خوب پٹائی کی  پھر رسیوں سے باندھ کر جیل مدرسہ روانہ کیا۔سفر کے دوران بھی چار مردوں کے باوجود قابو نہیں ہورہا تھا۔دوا کے اثر اور نشے کی وجہ سے اس کی عجیب حالت تھی۔اس دوران اس نے اپنی حاملہ بیوی کے بارے میں کہا کہ میری بیوی کو میری طرف سے تین طلاق ہیں۔

اب وہ جیل میں ہے اس کے گھر بچے کی ولادت بھی ہوئی ہے۔

برائے مہربانی اس صورت حال کے پیش نظر قرآن و سنت کی روشنی میں   ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بیوی کو طلاق ہوگئی ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق نشہ دوا کھانے کی وجہ سے نہیں، بلکہ مذکورہ شخص جو نشہ کرتا ہے اس کی وجہ سے ہے۔اس لیے نشہ کی حالت میں دی ہوئی تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔اور بیوی شوہر پر مکمل طور پر حرام ہوچکی ہے۔نیز بچے کی پیدائش کےبعد عدت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس لیے وہ کسی اور جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ  الحصکفی  رحمہ اللہ :(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا.، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها).
(الدر المختار للحصفكي - (ج 3 / ص 259)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ :ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل ) ولو تقديرا بدائع ، ليدخل السكران ( ولو عبدا أو مكرها ) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق
رد المحتار - (ج 10 / ص 456)
قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ :وطلاق السكران واقع واختيار الكرخي و الطحاوي رحمهما الله أنه لا يقع وهو أحد قولي الشافعي رحمه الله لأن صحة القصد بالعقل وهو زائل العقل فصار كزواله بالبنج والدواء ، ولنا أنه زال بسبب هو معصية فجعل باقيا حكما زجرا له حتى لو شرب فصدع وزال عقله بالصداع نقول إنه لا يقع طلاقه.
(الهداية - (ج 1 / ص 224)

زین الدین

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۱۳/ربیع الاول    ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

زین الدین ولد عبداللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب