70399 | طلاق کے احکام | مدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے مین کہ میاں بیوی آپس میں لڑ رہے تھے بیوی کو غصہ آیا تو اس نے شوہر سے کہا مجھے طلاق دو میں آپ کا راز رکھ دوں گی۔
مجھے 11:00 تک طلاق دے دو۔
شوہر نے کہا میں طلاق نہیں دونگا۔ عورت نے شوہر کے سامنے چھری لائی اور کہا اگر تو نے مجھے طلاق نہیں دی تو میں خود کو مار دوں گی اور پولیس کو کال کر دوں گی۔ شوہر نے کہا میں آپ کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔ میں دل سے تجھے طلاق نہیں دے رہا یہ الفاظ زبردستی کہیے اوراس دوران شوہر اپنے ہوش و حواس میں تھا قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا طلاق واقع ہو گئی۔ اور کتنی طلاقیں واقع ہوئیں۔؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ۔اور بیوی شوہر پر مکمل طور پر حرام ہوچکی ہیں۔عدت گزرنے کے بعد بیوی کسی اور سے نکاح کرسکتی ہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : ( ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل ) ولو تقديرا بدائع ، ليدخل السكران ( ولو عبدا أو مكرها ) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق.
(رد المحتار :ج 10 / ص 456)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : (وما بمعناها من الصريح) أي مثل ما سيذكره من نحو: كوني طالقا اوطلقي ويا مطلقة بالتشديد، وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر.
(حاشية رد المحتار :ج 3 / ص 273)
زین الدین
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۱۳/ربیع الاول ۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زین الدین ولد عبداللہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |