021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جنازہ اٹھاتے وقت کلمہ شہادت کہنا
70451نماز کا بیان تکبیرات تشریق کا بیان

سوال

عام طور پر لوگ جنازہ اٹھاتے وقت کلمہ شہادت پڑھتے ہیں۔ اس وقت کلمہ شہادت پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جنازہ اٹھاتے وقت کلمہٴ شہادت پڑھنے کا ثبوت کسی حدیث سے نہیں ملتا، فقہائے کرام رحمہم اللہ نے   بھی جنازہ اٹھاتے وقت اور جنازہ کے ساتھ چلتے وقت بآوازِ بلند ذکر (اس ميں كلمہٴ شہادت بھی داخل ہے) کرنے کو اس بناء پر مکروہ قرار دیا ہے کہ ایک تو صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم جنازہ کے وقت آواز بلند کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے، دوسری بات یہ کہ  اس میں اہلِ کتاب غیر مسلموں کی بھی مشابہت ہے،  لہذا جنازہ اٹھاتے وقت کلمہٴ شہادت کہنا  درست نہیں، بلکہ جنازہ  اٹھاتے وقت اور جنازہ کے ساتھ خاموشی کے ساتھ چلتے ہوئے یہ سوچنا چاہیے کہ آج یہ شخص دنیا سے جا رہا ہے اسی طرح کل مجھے بھی اس فانی دنیا سے کوچ کرنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اگر  اس وقت کوئی شخص دل میں کلمہ شہادت پڑھے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 310) دار الكتب العلمية، بيروت:

ويطيل الصمت إذا اتبع الجنازة ويكره رفع الصوت بالذكر لما روي عن قيس بن عبادة أنه قال: كان أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يكرهون رفع الصوت عند ثلاثة: عند القتال، وعند الجنازة، والذكر؛ ولأنه تشبه بأهل الكتاب فكان مكروها.

تحفة الملوك زين الدين أبو عبد الله محمد بن أبي بكر الحنفي (المتوفى: 666هـ) (ص: 114) دار البشائر الإسلامية – بيروت:

المشي في الجنازة والمشي خلف الجنازة أفضل ويطيل الصمت ويكره رفع الصوت بالذكر۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 245) المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة:

[حاشية الشلبي]

 رفع الصوت بالذكر والقراءة ويذكر في نفسه. اهـ. وعلى مشيعي الجنازة الصمت ويكره لهم رفع الصوت بالذكر، وقراءة القرآن فإن من سنن المرسلين الصمت۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

13/ربيع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب