021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دفن کے بعد اذان دینا پھول بکھیرنا اور قبرپختہ کرنا
70453جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

دفن کرنے  کے بعد قبر پر  اذان دینے کا کیا حکم ہے؟ نیز قبر پر پھول ڈالنا اور قبر کو پختہ کرنا کیسا ہے؟دفن کرنے  کے بعد قبر پر  اذان دینے کا کیا حکم ہے؟ نیز قبر پر پھول ڈالنا اور قبر کو پختہ کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

دفن کے بعد قبر پر اذان دینے کا ثبوت حدیث کی کسی مستند کتاب میں ہمیں نہیں ملا، نیز آثارِ صحابہ سے بھی اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس لیے فقہائے کرام رحمہم اللہ نے دفن کے بعد قبر پر اذان دینے سے منع فرمایا ہے، بلکہ بعض علمائے کرام رحمہم اللہ نے اس کو بدعت قرار دیا ہے، کیونکہ اصول یہ ہے کہ  شریعت کا جو عمل جس درجے میں ثابت ہو اسی حد تک اس کو محدود رکھنا چاہیے، اس حد سے تجاوز کرنا بدعت ہے، اس لیے دفن کرنے کے بعد اذان دینا  جائز نہیں۔ البتہ دفن کرنے کے بعد قرآن کریم کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کرنا درست اور باعثِ ثواب ہے۔

اسی طرح قبر پر پھول ڈالنے سے بھی  فقہائے کرام رحمہم اللہ نے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس  کا ثبوت بھی کسی حدیث میں ہمیں نہیں ملا،  اس لیے یہ عمل بھی شرعاً درست نہیں، بلکہ پھولوں پر خرچ کی جانے والی رقم صدقہ وخیرات کر دینی چاہیے، تاکہ میت کو اس کا ثواب پہنچے، باقی قبر کو پختہ کرنے کا حکم اگلے سوال کے جواب میں آرہا ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين  (2/ 235) دار الفكر-بيروت:

لا يسن الأذان عند إدخال الميت في قبره كما هو المعتاد الآن، وقد صرح ابن حجر في فتاويه بأنه بدعة. وقال: ومن ظن أنه سنة قياسا على ندبهما للمولود إلحاقا لخاتمة الأمر بابتدائه فلم يصب. اھ.

 

مسند أحمد ط الرسالة (23/ 158، رقم الحدیث: 2068) مؤسسة الرسالة، بيروت:

عن جابر بن عبد الله الأنصاري، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما إلى سعد بن معاذ حين توفي، قال: فلما صلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع في قبره وسوي عليه، سبح رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسبحنا طويلا، ثم كبر فكبرنا، فقيل: يا رسول الله، لم سبحت؟ ثم كبرت؟ قال: " لقد تضايق على هذا العبد الصالح قبره حتى فرجه الله عنه۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (3/ 121) دار إحياء التراث العربي – بيروت:

هل للجريد معنى يخصه في الغرز على القبر لتخفيف العذاب؟ الجواب: أنه لا لمعنى يخصه، بل المقصود أن يكون ما فيه رطوبة من أي شجر كان، ولهذا أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس، وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

13/ربيع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب