021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اوبراور کریم ایپلی کیشن کےذریعے رائڈبک کرکےسفر کرنا
68513اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

پاکستان میں کچھ عرصےسےآن لائن ٹیکسی سروس کام کر رہی ہےجس کا طریقہ کارکچھ یوں ہوتا ہےکہ  ایپلی کیشن کے ذریعےڈرائیوراورکسٹمر ،کمپنی کے ساتھ مربوط ہوجاتے ہیں۔پھر کسٹمرسفری ضروریات پوری کرنے کے لئےایپلی کیشن کے ذریعے کمپنی کے ڈرائیور کو ڈھونڈتا ہے۔کمپنی کا ڈرائیورکسٹمر کی درخواست قبول کر کےاسے سفری سہولت فراہم کرتا ہے۔اس پورے معاملہ میں ڈرائیور اور کسٹمر کے درمیان کوئی کرایہ داری کا معاملہ طے نہیں ہوتا،البتہ کسٹمرکمپنی کی طےشدہ شرائط کے مطابق اس سے معاملہ کرتا ہے۔اسی طرح کمپنی ڈرائیورسےمعاہدہ کرتی ہےکہ وہ اپنے نیٹ ورک کواستعمال کرنے کی اجازت دینے پرہر سواری کا کچھ فیصدی حصہ ڈرائیورسے وصول کرے گی۔اب حل طلب امور یہ ہیں کہ:

1: کمپنی اورڈرائیور کے درمیان معاملہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

2:ڈرائیور اور کسٹمر کے درمیان معاملہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

3:کسٹمر اور کمپنی کے درمیان معاملہ کی فقہی تکییف کیا ہے؟

4:کسٹمر کار بک کروانے کے بعدبالعذر یا بلا عذرسفر نہ کرسکےتو ڈرائیورمخصوص جگہ تک آتا ہےاورپانچ منت تک انتظار کرتا ہے،اگر کسٹمر نہ ہو تو رائڈ کینسل کردیتا ہےجس کےنتیجے میں کسٹمر پر کچھ رقم لازم ہوجاتی ہے۔اس لازم شدہ رقم کی شرعاً حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ معاملہ میں غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی اور ڈرائیور یا گاڑی کے مالک کے درمیان یہ مفاہمت ہوتی ہے کہ جب بھی ڈرائیور کمپنی کی ایپلی کیشن ایکٹیویٹ کرکےآن لائن ہوگا تو کمپنی اپنے پاس آنے والی بکنگ کواس ڈرائیور کی طرف ریفر کردے گی جس کی بناء پر ڈرائیور ،کمپنی اورکسٹمر یعنی بکنگ کرنے والاشخص آپس میں ایپلی کیشن کی مددسے مربوط اور کنیکٹ ہوجاتے ہیں۔یہاں تک کمپنی اور ڈرائیور کے درمیان صرف مفاہمت اور وعدہ کا معاملہ ہے۔اس کے بعدجیسے ہی ڈرائیورکمپنی کی طرف سے آنے والی بکنگ کو قبول کرے گا تو کمپنی اور ڈرائیور کے درمیان اجارہ کا معاملہ وجود میں آجائے گا جس میں کمپنی مستاجر ،ڈرائیوراجیر ،جبکہ معقود علیہ جس پر اجارہ کا عقد وجود میں آرہا ہے وہ ڈرائیور کا عمل ہے،یعنی کسٹمرکو مقررہ جگہ پر پہنچا دینا۔

مذکورہ صورت میں کسٹمر اور ڈرائیورکے درمیان کوئی باقاعدہ معاملہ وجود میں نہیں آتا ،کیونکہ کسٹمر کا معاملہ براہ راست کمپنی کے ساتھ ہوتا ہے۔اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ کمپنی نے کسٹمر کو ایپلی کیشن کے ذریعے یہ سہولت مہیا کررکھی ہےجس کی بناء پرکسٹمر جب چاہےا یپلی کیشن کے ذریعے سے رائڈ بک کر کے سفر کی سہولت حاصل کرسکتا ہے۔جب کسٹمر ایپلی کیشن کے ذریعے سےرائڈ بک کرتا ہے تو کمپنی اور کسٹمر کے درمیان اجارہ کا معاملہ منعقد ہوجاتا ہے جس میں کمپنی کی حیثیت اجیر اور کسٹمر کی حیثیت مستاجر کی ہے۔

جہاں تک بات رہی کہ اگر رائڈ بک کرنے کے پانچ منٹ بعد کسٹمر رائڈ کینسل کر دےتو کمپنی ،کسٹمر کے اکاؤنٹ میں ایک رقم جر مانہ کی مد میں کریڈٹ کردیتی ہےجوکسٹمرکو اگلی رائڈ کے ساتھ ادا کرنا ہوتی ہےتو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ سابقہ تفصیل کے مطابق چونکہ اس صورت میں کمپنی کے ساتھ دو عقود اجارہ وجودمیں آتے ہیں ۔ایک عقد کمپنی اور گاڑی کے مالک یا ڈرائیور کے مابین اور دوسرا عقد رائڈ بک کرنے کے نتیجے میں کمپنی اور کسٹمر کےمابین وجود میں آتا ہےاور یہ بات یا د رکھنی چاہیے کہ عقد اجارہ منعقد ہوجانے کے بعدشرعاً لازم ہوجاتاہے اور اس کو بلا عذر ختم کرنا کسی بھی فریق کے لئے شرعاًجائز نہیں ہےاور یہ بھی اصول ہے کہ جب تک عمل شروع نہ ہوتب تک اجارہ پر لینے والے یعنی مستاجر کے ذمے اجیرکے لئے کچھ بھی واجب نہیں ہوتا،البتہ جب مستاجر خدمت حاصل کر لے تو اس کے ذمے طے شدہ اجرت کی ادائیگی لازم ہوجاتی ہے۔

نیز جیسے ہی ڈرائیور آنے والی رائڈ کو قبول کرتا ہے تو ڈرائیور اور کمپنی کے درمیان اجارہ وجود میں آجاتاہے جس کی بناء پر ڈرائیور عملاً کام شروع کردیتاہے اور کسٹمر کووصول کرنے کے لئے اس کی لوکیشن کی جانب چل پڑتا ہے،لہذا اس صورت میں اگرکسٹمر کی جانب سے رائڈ کینسل ہوجائے توکار کا ڈرائیور اپنے اس عمل کی بقدر اجرت کا حقدارہوجاتا ہے اور اپنی اس اجرت کے مطالبے اوروصولی کا شرعاً مستحق ہے۔جبکہ دوسری جانب جیسے ہی کسٹمر نے رائڈ بک کی تو کمپنی اورکسٹمرکے درمیان اجارہ کا عقد منعقد ہوجاتا ہے،لہذااس کے بعد اگر کسٹمررائڈ کینسل کر دے تو اگر چہ اس صورت میں کسٹمر سے اجرت وصول نہیں کی جاسکتی،لیکن چونکہ ڈرائیور اس کسٹمر کے لئے عملاً کام شروع کردیتا ہے،مثلا ٹیلی فون پر رابطہ کرنا اور اس کی لوکیشن تک پہنچنا اور اپنے آپ کو اس کے لئے حاضر کر دینا تو اس صورت میں کمپنی کے لئے کسٹمر سے ایک معقول رقم وصول کرنا جائز ہے جو اس ڈرائیور کے اخراجات کی صورت میں ثابت ہوئے ہیں،البتہ حقیقی اخراجات سے زائد رقم وصول کرنا کمپنی کے لئے جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 234)
قال: "ويجوز استئجار الدواب للركوب والحمل"؛ لأنه منفعة معلومة معهودة
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 9)
(و) يعلم النفع أيضا ببيان (العمل كالصياغة والصبغ والخياطة) بما يرفع الجهالة، فيشترط في استئجار الدابة للركوب بيان الوقت أو الموضع، فلو خلا عنهما فهي فاسدة
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 192)
ومنها أن تكون المنفعة مقصودة يعتاد استيفاؤها بعقد الإجارة ويجري بها التعامل بين الناس؛ لأنه عقد شرع بخلاف القياس لحاجة الناس ولا حاجة فيما لا تعامل فيه للناس
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 53)
(والظئر) بكسر فهمز: المرضعة (بأجر معين) لتعامل الناس، بخلاف بقية الحيوانات لعدم التعارف (و) كذا (بطعامها وكسوتها) ولها الوسط، وهذا عند الإمام لجريان العادة بالتوسعة على الظئر شفقة على الولد
مجلة الأحكام العدلية (ص: 105)
(المادة 562) تجوز إجارة الآدمي للخدمة أو لإجراء صنعة ببيان مدة أو بتعيين العمل بصورة أخرى
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 69)
(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر
مجلة الأحكام العدلية (ص: 102)
(المادة 544) لو استكريت دابة إلى بلدة يلزم إيصال مستأجرها إلى داره.

سیدقطب الدین حیدر  

 دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

11/06/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید قطب الدین حیدر بن سید امین الدین پاشا

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب