021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مناسخہ کا مسئلہ
70416میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

 ایک شخص فوت ہوا ،اس کے ورثہ  میں اس کی بیوی ،دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔ میت نے ترکہ میں 58 کنال زمین چھوڑی ،جوکہ تقسیم نہ ہوسکی ۔ کچھ عرصہ بعد اس کی بیوی فوت ہوگئی ،پھر اس میت کا ایک بیٹا فوت ہوگیا۔ اس فوت ہونے والے بیٹے کی ایک بیوی اور چار بیٹیاں ہیں ۔

کچھ عرصہ بعد پہلی میت کی ایک بیٹی بھی فوت ہوگئی ،جس کا صرف ایک بیٹا ہے (تنقیح :خاوند سے کافی عرصہ پہلے جدائی ہوگئی تھی )،لیکن ابھی تک 58 کنال زمین تقسیم نہیں ہوئی ۔ اب ورثہ زمین تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا افراد میں سے کون کون وارث ہیں  اور کس کس کا کتنا حصہ بنتا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں پہلی میت نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ (بشمول 58 کنال زمین کے )چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحوم کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب الاداء  ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ،البتہ اگر کسی نے بطور احسان  ادا کر دیئے ہوں تو پھر یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں ۔ اس کے بعد مرحوم کا  وہ قرض  ادا کیا جائے  جس کی ادئیگی مرحوم کے ذمہ  واجب ہو۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ  میں سے ایک تہائی(1/3) کی حد  تک اس پر عمل کیا جائے۔اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے   اس کو کل آٹھ حصوں میں برابر تقسیم کرکے مرحوم کی بیوی کو ایک حصہ ، ہر بیٹے کو دو  حصے اور ہر بیٹی کو ایک  حصہ دے دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

1

12.50%

2

پہلا بیٹا

2

25%

3

دوسرا بیٹا

2

25%

4

پہلی  بیٹی

1

12.50%

5

دوسری بیٹی

1

12.50%

6

تیسری بیٹی

1

12.50%

7

کل

8

100%

 

2۔ اس کے بعد جب مرحوم کی بیوی کاانتقال ہوا تو اس نے اپنے شوہرمرحوم کی وراثت میں سے ملنے والے1 حصے  سمیت اپنی ملکیت میں بوقتِ انتقال جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحومہ کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو،یہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔ اس میں سے مرحومہ کے تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے ، مرحومہ کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو   سات حصوں میں برابر تقسیم کرکے مرحومہ کے  ہر بیٹے کو دو  اور ہر ہر بیٹی کو ایک  ایک حصہ  دیا جائے۔ تقسیمِ میراث کا نقشہ یہ ہے:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

پہلا بیٹا

2

28.571%

2

دوسرا بیٹا

2

28.571%

3

پہلی بیٹی

1

14.285%

4

دوسری بیٹی

1

14.285%

5

تیسری بیٹی

1

14.285%

6

کل

7

100%

3۔اس کے بعد جب مرحوم کے بیٹے کا انتقال ہوا  تو اس نے اپنے مرحوم والدین  کی وراثت  میں سے ملنے والے 4 حصوں سمیت اپنی ملکیت میں بوقتِ انتقال جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحوم کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو،یہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے مرحوم کے تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے، مرحوم کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو   72 حصوں میں برابر تقسیم کرکے مرحوم کی بیوی کو 9 حصے ،مرحوم کی ہر بیٹی کو 16 حصے اور ہر بہن کے 5 حصے دیے جائیں ۔واضح رہے کہ اس صورت میں مرحوم کے بھائی  کو  اس کی وراثت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ تقسیمِ میراث کا نقشہ یہ ہے:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

9

12.50 %

2

پہلی بیٹی

16

16.6667%

3

دوسری بیٹی

16

16.6667%

4

تیسری بیٹی

16

16.6667%

5

چوتھی بیٹی

16

16.6667%

6

پہلی بہن

5

6.94444%

7

دوسری بہن

5

6.94444%

8

تیسری بہن

5

6.94444%

 

کل

72

100%

 

4۔اس کے بعد جب مرحوم کی بیٹی کا انتقال ہوا تو اس نے اپنے مرحوم والدین اور اپنے مرحوم بھائی  کی وراثت میں سے ملنے والےحصوں  سمیت اپنی ملکیت میں بوقتِ انتقال جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحومہ کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو،یہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔ اس میں سے مرحومہ کے تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے ، مرحومہ کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے وہ سارا کا سارا مرحوم کے بیٹے کو ملے گا۔ اس صورت میں مرحومہ کے بہن بھائی  کو اس کی وراثت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
القرآن الکریم[النساء: 12]
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ } {قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن}

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

طلحہ بن قاسم

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

14ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب