70449 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرا بیٹا وقاص طارق، میری بہو ندا وقاص، میری پوتی آئمہ وقاص اور میرا پوتا عالیان وقاص لاہور سے کراچی آتے ہوئے پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں شہید ہو گئے تھے۔ میرا بیٹا وقاص اور بہو ندا دونوں ملازمت کرتے تھے۔
لاہور میں میرے بیتے وقاص طارق نے جو گھر لیا تھا، اس کی شہادت کے بعد اس کا کرایہ کون ادا کرے گا؟
اضافہ: اوپر سوال میں سائل نے تفصیل بیان کی ہے کہ اس کے بیٹے کی شہادت کے بعد بیٹے کے سسر نے یہ گھر تعلقات استعمال کرتے ہوئے بند کروا دیا تھا اور سائل کی اس گھر تک رسائی نہیں ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس شخص کے نام پر کرایہ نامہ ہو، اگر وہ فوت ہو جائے تو کرائے داری کا معاملہ شرعاً ختم ہو جاتا ہے۔ لہذا سوال میں مذکور صورت میں آپ کے بیتے کی شہادت کے بعد کرائے داری کا معاملہ شرعاً ختم ہو چکا تھا اور ورثاء پر لازم تھا کہ گھر مالک مکان کے حوالے کر دیں یا نئے سرے سے کرائے داری کا معاہدہ کریں۔ آپ کے بیٹے کے سسر کے اس گھر کو بند کروانے سے مراد اگر یہ ہے کہ سسر نے اس مکان کو اصل مالکان کے حوالے کرنے سے روک دیا ہے تو ایسی صورت میں یہ شرعاً غصب ہے اور اگر یہ گھر کرائے پر دینے کے لیے ہی تیار کیا گیا یا خریدا گیا تھا یا عام طور پر اسے کرائے پر ہی دیا جاتاتھا تو اس کا کرایہ آپ کے بیٹے کے سسر پر لازم ہے۔
حوالہ جات
(منافع الغصب استوفاها أو عطلها) فإنها لا تضمن عندنا۔۔۔ (إلا) في ثلاث فيجب أجر المثل على اختيار المتأخرين۔۔۔ (أو معدا) أي أعداه صاحبه (للاستغلال) بأن بناه لذلك أو اشتراه لذلك قيل أو آجره ثلاث سنين على الولاء وفي الأشباه: لا تصير الدار معدة له بإجارتها بل ببنائها أو شرائها له ولا بإعداد البائع بالنسبة للمشتري، ويشترط علم المستعمل بكونه معدا حتى يجب الأجر وأن لا يكون المستعمل مشهورا بالغصب.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 6/206، ط: دار الفکر)
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
تاریخ: 17/ ربیع الاول 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |