03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وسوسے کی بیماری میں والدہ کی جسمانی خدمت اور حرمت مصاہرت
70489نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!مجھے کافی سالوں سے کفر،شرک،پاکی ،ناپاکی اوراسلام کے بارے میں بہت غلط وسوسے آتے ہیں،اور وسوسہ میں حرمت مصاہرت کے وسوسے کافی پریشان کرتے ہیں،جب میں ماں کی خدمت کرتا ہوں یا پیرمیں  درد ہوتاہےتو پیر دباتے ہوئےزنااور شہوت کے وسوسے آتے ہیں،نہ میں گندی فلم دیکھتاہوں ،پھر بھی پیردباتے ہوئے یہ وسوسےآجاتے ہیں،اس بات سے مجھے ڈر ہے کہ اس وقت  شرمگاہ میں تھوڑی سی ہل چل ہوگئی ہے،تو اگر ایسی حالت میں مکمل شہوت نہ ہو اور خیالات آنے کی وجہ سےشرمگاہ میں تھوڑی سی حرکت ہوجائے تو حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے؟اس طرح کے وسوسے بہت پریشان کرتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

برے خیالات اور وسوسوں کا آنا انسان کے اختیار میں  نہیں،اس لیے شرعا اس پر کوئی مواخذہ  بھی نہیں،البتہ وساوس اور خیالات کی طرف  دھیان اور توجہ دینا اور اس وجہ سے اپنے آپ کو پریشان رکھنا ،انسان کے اختیار  میں ہے،اس لیے برے خیالات  اور وساوس کا ایک ہی علاج ہے کہ ان کی طرف توجہ نہ دی جائے،انسان  جتنا وساوس  کو خاطر میں لاتا ہے اور ان کی وجہ سے پریشان ہوتا ہے،یہ وسوسے اتنے ہی بڑھتے ہیں،اور شیطان خوش ہوتا ہے،اور سمجھتا ہے کہ میں اپنے مقصد  میں کامیاب  ہوگیا،ایسے وقت میں " لاحول ولاقوۃ الا باللہ " تعوذ اور کلمہ طیبہ پڑھ کر کسی کام میں مشغول ہوجانا چاہیے،اور اپنے ایمان  پر اللہ  تعالی  کا شکر اداء کرنا چاہیے۔

اس  کے علاوہ یہ دعا   ئیں بھی  مانگا  کریں:

 " اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ  هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ  وَأَعُوْذُبِکَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.

  اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی"

آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ کسی ڈاکٹر سے علاج کروائیں ،نیز جب تک یہ وسوسے باقی ہوں اس وقت تک  والدہ کی جسمانی خدمت کسی بھائی یا بہن کے سپرد کرکے خود کوئی اور خدمت ذمہ لے لیں۔ مرد کے لیے اس کی ماں محارم عورتوں میں سے ہیں جو قرابت نسب کی وجہ سے ابدی طور پر حرام ہیں۔ محارم کو  شہوت سے ہاتھ لگانے سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے،البتہ اس کے ثبوت کے لیے چند شرائط ہیں  اگر وہ پوری ہوں تو حرمت ثابت ہو گی، اگر ان میں سے ایک بھی کم ہو تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی،خاص آپ کے مسئلے میں جو شرائط ہیں وہ ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ آپ کی عمر 12 سال یا اس سے زائد ہو۔اس سے کم ہوتو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

2۔ ہاتھ لگانا بغیرحائل کے ہو ،  کپڑے کے ساتھ پکڑنے اورہاتھ لگانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، البتہ کپڑے اتنے باریک ہوں کہ حرارت محسوس ہوتو حرمت ثابت ہوگی۔

3۔شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ، اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، اور پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے،اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے۔

4۔ جس کو شہوت سے مس کیا ہو اسی کے ساتھ جماع کی خواہش بھی ہو اگر خواہش مطلقانہ ہو یا اس کے ساتھ نہ ہو (جس کو مس کیا ہو)یا خواہش تو ہو لیکن کسی اور کے ساتھ ہوجیساکہ کوئی خیالی تصویر وتصورذہن میں ہواوراس کی وجہ سے شہوت کا احساس ہو تو ان صورتوں میں حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔

5۔ شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

6۔ حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے آپ کے اقرار پر خاوند کوغلبہ ظن حاصل ہو کہ یہ واقعتا سچ کہہ رہا ہے،یاآپ کےپاس شرعی گواہ(دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں )موجودہوں۔ اگر خاوند منکر ہے اورشرعی گواہ موجود نہیں تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

اوپر ذکردہ سب شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ ہوتوحرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اگر  تمام شرائط موجود ہوں تو حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی ، ماں اپنے شوہر پر حرام ہوجائے گی ، شوہر پر لازم ہوگا کہ اپنی بیوی کو فورا زبانی طلاق دے کر علیحدہ کریں، عدت پوری کرنے کے بعد دوسرا نکاح کرنا جائز ہوگا۔

حوالہ جات

وفی الصحيح لمسلم (1/ 119):

 عن أبي هريرة، قال: جاء ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به، قال: «وقد وجدتموه؟» قالوا: نعم، قال: «ذاك صريح الإيمان»،

اعلاءالسنن:(11/131):

عن ابراھیم :قال اذا قبّل الرجل امّ امراتِہ او لمسَھا من شھوۃ حُرِمتْ علیہ امراتُہ۔اخرجہ محمد فی الجمع ورجالہ ثقات .

البحر الرائق (3/173):

والمراد اذا لم تکن محرما:لان المحْرم بسبیلٍ منھا الا اذا خاف علی نفسہ او علیھا الشھوۃَفحینئیذٍ لا یمسُّھا ولا یَنظرُ الیھا ولا یَخلو بھا لقولہ علیہ السلام:العَینان یَزنیان۔ ۔ ۔ ۔فکان فی کل واحد منھما زناً والزنا محَرَّمٌ بجمیع انواعہ وحرمۃُ الزنا بالمحارم اشدّ واغلظُ فیجتنبُ الکلَّ۔

الفتاوی الھندیۃ(1/275):

ثم المسُّ انما یُوجِبُ حرمۃَ المصاھرۃِ اذا لم یکن بینھما ثَوبٌ۔

مجمع الانھر( 1/481):

وما ذکر فی حد الشھوۃِ من انَّ الصحیحَ انْ تنتشرَ الآلۃُ او تزداد انتشارا کما فی الھدایۃ وفی الخلاصۃ وبہ یفتی فکان ھو االمذھب۔

الدر المختار(3/33):

وثبوتُ الحرمۃِ بلمسھا مشروطٌ بان یصْدُقھا ویقع فی اکبر رایھا صدقُھا۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

18/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب