021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عصبہ کی موجودگی میں ذوی الارحام کو میراث نہیں ملے گا
70422میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک آدمی فوت ہوا۔ اس کی بیوی اور باپ شریک بہن کے بچے زندہ ہیں، بہن فوت ہوگئی ہے۔ چچا زاد بھائی اور بہن زندہ ہیں، چچا فوت ہوگیا ہے۔ شریعت کے مطابق اس آدمی کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

تنقیح: سائل کے بیان کے مطابق مرحوم کی باپ شریک بہن اور چچا مرحوم کی وفات سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولی و غیر منقولی سازوسامان چھوڑا ہے وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، البتہ اگر کسی نے بطور احسان ادا کردئیے ہوں تو پھر یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد مرحوم کا وہ قرض ادا کیا جائے جس کی ادائیگی مرحوم کے ذمہ واجب ہو۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ میں سے ایک تہائی(1/3) کی حد تک اس پر عمل کیا جائے۔ اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو کل چار حصوں میں برابر تقسیم کرکے ان میں سے ایک حصہ بیوی کو اور بقیہ تین حصے چچا زاد بھائی کو دیے جائیں۔ باپ شریک بہن کی اولاد اور چچا زاد بہن کو مرحوم کی میراث میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
الاختيار لتعليل المختار (5/ 92)
العصبات: وهم كل من ليس له سهم مقدر ويأخذ ما بقي من سهم ذوي الفروض، وإذا انفرد أخذ جميع المال.
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 765)
(ويرث) ذو الرحم (كما ترث العصبة عند عدم ذي السهم) وعدم العصبة إلا إذا كان ذو السهم أحد الزوجين فيرث معه بعد أخذ فرضه لعدم الرد عليه.

سیف اللہ

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

     13/03/1442ھ    

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب