70560 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں
ایک شخص مسمی مبارک شاہ سکنہ تھور دیامر کی تین بیویاں تھیں ،جو کہ سب اولاد والیاں تھیں ،شخص مذکور نےاپنی زندگی ہی میں ساری جائیداد تینوں بیویوںاور اولاد میں تقسیم کر کے ان کی سپر دکی، مگر ایک جگہ جو دریائے اباسین کے قریب ہے اسے تقسیم نہیں لایا ،یوں ہی چھوڑ دیا ،اس جگہ پر اس کا اپنی تعمیر کردہ گھر بھی ،جس میں ایک بیٹے کو مع بچوں کے بسالیا۔(احسانا)۔ 2007 میں یہ جگہ ڈیم کے سلسلہ میں زیر اب شمار کی گئی ، معاوضہ بھی طے پاگیا،اورحکومت کی طرف سے ایک پیکج "چولہا رقم "کے نام سے بھی اعلان ہوا ،2010 میں شخص مذکور یعنی والد صاحب وفات پاگئے۔2012 میں اس جگہ کا معاوضہ موصول ہوگیا،جو تینوں ماؤوں کی اولاد نے آپس میں تقسیم کر لیا "چولہا پیکچ "اس گھر میں رہنے والے بیٹے نےو الد کی عدم موجودگی میں بدون اجازت اپنے نام کرالیا،دوسرے بھائیوں نے اعتراض بھی کرلیا کہ فقط اپنےنام کیوں لکھوادیا؟"چولہا پیکج" کی ادائیگی2020 میں ہونے لگی تو بھائیوں میں تنازع پیداہوگیا،اس گھر میں رہنے والے اور اپنانام لکھوانے والے بھائی نےچولہا رقم جو 47 لاکھ کی ہے اپنی ہی سمجھ لی اوریہ دلیل دی کہ چوں کہ میں ہی متاثر ہورہاہوں نام بھی میرا ہی لکھاہواہے، لہذا بلاشرکت غیرے میں مستحق بنوں گا، دوسرے بھائی کہنے لگے کہ جگہ (مکان) بھی والد صاحب کی تھی، متاثر بھی وہی تھے ، اب متاثر ہم سب برابر ہیں، تمہارا نام یہ ہماری بغیر اجازت اور رضامندی کے تھا،اور تمہارا گھر میں رہنا تمہاری اپنی ہی سہولت کے پیش نظر تھا،تم اس گھر میں نہ ہوتے تو کیا پاتے؟لہذا تمہارا اضافی کوئی حق نہیں،مفتیان کرام واضح فرما دیجیے کہ کون کون مستحق ہیں اور محروم کون ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں موجود صورت اگر واقعہ کے مطابق ہے تو پھر اس رقم میں تمام ورثہ شریک ہیں،اس لیے کہ یہ اس تعمیر
( مکان )کے بدلے میں ہے،جس میں تمام ورثہ کا حق ہے۔لہذا اس پر کوئی ایک بھائی قبضہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی وہ
اس کا تنہا مالک ہوگا،اوراگر یہ تعمیر کی قیمت کے بجائے حکومت کی جانب سے محض مدد اور عطیہ تھا تو پھر اس کامستحق وہی ہوگا،جس کو حکومت حوالے کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
42/ربیع الاول1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |