021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رقم لے کر مخصوص مدت تک سروس کی وارنٹی دینا
70567خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

بعض کمپنیاں مخصوص مدت (مثلاً چھ مہینے) کے لیے ڈیڑھ سو یا دو سو پاؤنڈ لیتی ہیں اور اس مدت میں جو بھی خرابی آئے اس کی مرمت کرتی ہیں۔ اگر اس مدت میں کوئی خرابی نہ آئے تو پیسے ناقابل واپسی ہوتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں چونکہ موبائل، گھریلو آلات اور اس قسم کی چھوٹی چیزوں میں یہ ظن غالب نہیں ہوتا کہ مقررہ مدت کے دوران کم از کم ایک بار خرابی عموماً آتی ہی ہے، لہذا وارنٹی کی رقم ادا کرنے والے  کے لیے اپنی رقم کے بدلے میں تین امکان ہوتے ہیں :

1.     مخصوص مدت میں ادا کردہ رقم سے زیادہ کی مرمت کروا لے۔

2.     مخصوص مدت میں ادا کردہ رقم کے جتنی یا اس سے کم مرمت کروا لے۔

3.     مخصوص مدت میں خرابی نہ پیدا ہو اور رقم ضائع ہو جائے۔

یہ معاملہ قمار (جوے) کا ہے اور ایسا معاملہ کرنا شرعاً ناجائز ہے۔

حوالہ جات
ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار، قال ابن عباس: إن المخاطرة قمار، وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال والزوجة وقد كان ذلك مباحا إلى أن ورد تحريمه، وقد خاطر أبو بكر الصديق المشركين حين نزلت الم غلبت الروم وقال له النبي صلى الله عليه وسلم زد في الخطر وأبعد في الأجل ثم حظر ذلك ونسخ بتحريم القمار۔۔۔.
(احكام القرآن للجصاص، 2/11، ط: دار احياء التراث العربي)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 24/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب