70585 | طلاق کے احکام | بچوں کی پرورش کے مسائل |
سوال
کیا میرے مرحوم بھائی کی طلاق یافتہ بیوی اپنے بچوں کو ہم (ددھیال) سے ملنے سے روک سکتی ہے؟ نیز کیا بچوں کے ماموں ایسا کرسکتے ہیں کہ بچوں کو ہم سے ملنے نہ دیں، بلکہ سختی سے روکیں کہ ددھیال کے کسی فرد سے ہرگز نہ ملیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ ننھیال اور ددھیال کے باہمی اختلافات بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت اور ذہنی و جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، اس لیے آپ سب کو چاہیے کہ باہم مل بیٹھ کر اپنے معاملات کا تصفیہ کرکے معافی تلافی کریں، اور آئندہ کے لیے ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ بچوں کی والدہ اور ماموؤں کے لیے ہرگز جائز نہیں کہ وہ انہیں بلاوجہ اپنے ددھیال کے ساتھ ملنے سے روکیں، یہ قطع رحمی ہے جس سے بچنا لازم ہے، احادیث میں قطع رحمی کرنے والے کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں۔
حوالہ جات
صحيح البخاري (8/ 5):
باب إثم القاطع: حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب أن محمد بن جبير بن مطعم قال إن جبير بن مطعم أخبره أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "لا يدخل الجنة قاطع."
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
27/ربیع الاول/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |