021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذاتی کمائی سے والد کے نام خریدے گئے مکان کا حکم
70605میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مجھے وراثت کے بارے میں ایک مسئلہ پوچھنا ہے جو فی الحال میرے لیے بہت زیادہ فکر کی بات ہے،مسئلہ یہ ہے کہ میرا نام فرید خان ہے،میرے بڑے ہونے کے بعد میرے والد نےسارے کام چھوڑدیئے تھے،پھر اس کے بعد میں نے ساری ذمہ داری اٹھائی اور کام شروع کردیا،میرے تین بھائی اور تین بہنیں ہیں،جن کی کفالت بھی میں خود ہی کررہا تھا اور ان کی شادیاں بھی میں نے ہی کروائیں،اس کے بعد میں نے تھوڑے پیسے جمع کرکے تیس ہزار میں 1984 میں مکان لیا،اس وقت والد صاحب حیات تھے،اس لیے میں نے ان کی خوشی کے لیے مکان والد کے نام پر لیا،بہنوں اور بھائیوں کی شادی کے بعد میرے والدین کا انتقال ہوگیا اور میرے چھوٹے بھائی کا بھی چوبیس برس کی عمر میں انتقال ہوگیا،پھر تین سال بعد دو بہنوں کا بھی انتقال ہوگیا،پھر ایک بہن حیات تھی،اس کے شوہر کا بھی انتقال ہوگیا اور وہ ایک بیٹی سمیت ہمارے گھر آگئی،میں نے اس کی شادی کروادی اور اب میری بہن گھر آگئی،سالوں سے میرے گھر میں رہ رہی ہے اور میں اس کی بھی کفالت کرتا ہوں،میرے پاس جو مکان موجود ہے جو میں نے محنت سے اپنے پیسے سے خریدا تھا،اس میں تقریبا آدھا پلاٹ میں نے اپنی خوشی سے اپنے بھائی کو دے دیا ہے،اب باقی آدھا پلاٹ جو کہ تقریبا ساٹھ گز ہے،میرا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں،اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس مکان میں سے مجھے اپنی بہن کو حصہ دینا ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مذکورہ مکان آپ نے صرف والد صاحب کی خوشی کے لیے ان کے نام پر خریدا تھا،بقیہ تمام مالکانہ تصرفات خود اپنے ہاتھ میں رکھے تھے تو پھر یہ مکان آپ کی ذاتی ملکیت ہے اور اس میں دیگر ورثہ کا کوئی حق نہیں ہے،لیکن اگر آپ نے والد کے نام پر خریدنے کے ساتھ ساتھ مالکانہ تصرفات کا اختیار بھی انہیں دے دیا تھا تو پھر یہ مکان والد صاحب کی ملکیت ہوگا اور ان کی وفات کے بعد اس میں بہن سمیت والد صاحب کی وفات کے وقت موجود تمام ورثہ کا حق ہوگا۔

حوالہ جات
"فقہ البیوع" (1/ 226):
"وماذکرنا من حکم التلجئة یقاربہ ما یسمی فی القوانین الوضعیة عقودا صوریة...
وھی ان تشتری ارض باسم غیر المشتری الحقیقی وتسجل الارض باسمہ فی الجھات الرسمیة وذلک لاغراض ضریبیة او لاغراض اخری ولکن المشتری الحقیقی ھو الذی دفع ثمنہ.....
وکذلک القانون الوضعی فی بلادنا یعترف بان المشتری الحقیقی ھو الذی یدفع الثمن اما الذی سجل العقد باسمہ صورة،فانہ یعتبر امینا للمالک الحقیقی ووکیلا لہ لاتخاذ الاجراءات القانونیة".
"الدر المختار " (5/ 688):
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

29/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب