021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"میں ذمہ داری لیتی ہوں” کے الفاظ سے کفالت کا حکم
70587کفالت (ضمانت) کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

میں کینیڈا میں رہتی ہوں۔میری شادی کے 5 سال بعد میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا۔ میرا بیٹا اس وقت ساڑھے تین سال کا تھا۔ میرے والدین کی وفات میری شادی سے قبل ہوچکی تھی۔ میری تین بہنیں ہیں اور بھائی کوئی نہیں ہے۔ مجھے اپنے بیٹے کو پالنے کے لیے خود ہی جدوجہد کرنا تھی۔ لہذا میں کینیڈا میں جاب کرنے لگی اور اس سے جو کمائی آتی رہی وہ میں جمع کرتی رہی تاکہ میرے مرنے کے بعد میرے بیٹے کے پاس کچھ Savings  ہوں۔

کینیڈین قوانین کے مطابق جب والدین مرجائیں اور اولاد نابالغ(minor) ہوں تو وہ حکومت کی کسٹڈی میں چلے جاتے ہیں اور والدین کا چھوڑا ہوا مال حکومت ضبط کرلیتی ہے۔ اس ڈر سے میں نے اپنی جمع کی ہوئی رقم پاکستان میں موجود اپنی ایک بہن کے پاس امانتاً رکھوائی اور یہ کہا کہ جب میرا بیٹا 18 سال کا ہوجائے تو یہ رقم مجھے واپس کردینا۔ یہ مجموعی رقم 100,000  امریکی ڈالر USD تھی جو میں نے دو قسطوں میں اپنی بہن کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی۔

میری بہن ڈاکٹر ہے اور جاب کرتی تھی۔ ان کی شادی جس گھرانے میں ہوئی وہ انتہائی پست اخلاق والے لوگ ہیں۔ ان کے شوہر خود کوئی کام نہیں کرتے تھے بلکہ اپنی بیوی کی کمائی کھاتے رہتے تھے۔ بیوی کی جو تنخواہ آتی وہ ان کے شوہر ہتھیا لیتے تھے یہ کہہ کر کہ میں قرض لے رہا ہوں بعد میں چکا دوں گا۔ کسی طرح ان کو میرے ان پیسوں کے بارے میں پتہ چلا جو میں نے اپنی بہن کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے تھے۔اس نے میری بہن کو کہا کہ مجھے یہ قرض دے دو، میری کچھ زمینیں ہیں وہ بیچ کر یہ قرض چکا دوں گا۔ بہن نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے سختی سے منع کیا، لیکن بہن 6 مہینے تک میرے پیچھے پڑی رہی۔ مسلسل اصرار سے تنگ آکر میں نے اجازت دے دی اس شرط کے ساتھ کہ جب میرے بیٹے کی عمر قانونی حد تک پہنچ جائے گی تو واپس کردینا۔ اس دوران میں نے یہ بھی بتایا کہ یہ میری کل پونجی ہے۔ اگر کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ میری بہن نے کہا کہ فکر نہ کرو، میں نے زمین کے کاغذات دیکھے ہیں، میں ذمہ داری لیتی ہوں۔ جب میرا بیٹا 18 سال کا ہوگیا تو میں نے رقم کا مطالبہ شروع کیا تو اس شخص نے دو مہینے کا ٹائم دیا اور اس کے بعد سے آج تک ٹائم دیتا رہا۔

23 مارچ 2020 کو اس نے میری بہن کو تین مرتبہ طلاق لکھ دیا اور کوئی قرضہ واپس نہیں کیا۔ پھر لاک ڈاؤن شروع ہوا اور بالآخر عید کے تیسرے روز اس شخص کا انتقال ہوگیا۔ اب میری بہن کا سارا سسرال میرے قرضے کا منکر ہے کہ کبھی قرضہ تھا ہی نہیں۔

اس تفصیل کے بعد درج ذیل سوالوں کے جواب مطلوب ہیں:

  1. میری بہن نے مجھ سے اصرار کرکے  اپنے شوہر کےلیے  قرضہ لیا۔ کیا شرعی طور پر میری بہن اس قرضہ اتارنے کی ذمہ دار ہے؟ میرے لیے جائز ہوگا کہ میں اس پر دباؤ ڈال کر اپنا قرضہ لوں؟ وہ تو اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتی ہے اور قرضہ اتارنے کے لیے راضی ہے، لیکن اس وقت اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ کہتی ہے میں اپنے تنخواہ سے تھوڑا تھوڑا الگ کرکے  قرضہ اتاردوں گی۔
  2. میرے پاس نہ اتنا وقت ہے اور نہ پیسا ہے کہ میں عدالت کے ذریعے اپنا قرضہ وصول کروں۔میں پاکستان میں رہتی بھی نہیں ہوں۔جس کاغذ پر رقم کی تفصیل لکھی ہے اس کی بظاہر کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ قرضہ کی واپسی کا کوئی امکان نہیں۔ اس صورت حال میں میرے لیے آخرت میں کیا اجر ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔آپ کی بہن نے جب یہ کہا کہ اگر کچھ ہوگیا تو میں ذمہ داری لیتی ہوں،تو اس سے وہ اپنے شوہر کی طرف سےکفیل اور ضامن (Surety) بن گئیں۔ لہذا آپ ان سے اپنی رقم کا مطالبہ کرسکتی ہیں۔ مطالبے کی صورت میں وہ اس بات کی پابند ہوں گی کہ قرض کی پوری رقم آپ کو واپس کردیں۔

چونکہ وہ اپنی ذمہ داری نبھانے اور رقم لوٹانے پر آمادہ ہیں اس لیے آپ کو چاہیے کہ ان پردباؤ ڈالنے کے بجائے آسانی کا معاملہ کریں۔ جتنا وہ آسانی سے دے سکیں آپ لے لیا کریں۔    2۔  جب مقروض یا اس کے ورثاء قرضہ واپس کرنے سے انکاری ہیں تو اس صورت میں اصل طریقہ تو یہی ہے کہ آپ عدالت کے ذریعے مقروض کے ورثاء سے  اپنی رقم وصول کریں یا اپنی بہن(جوکہ آپ کی کفیل ہیں) سے مطالبہ کریں۔ اگر آپ  عدالت نہیں جاسکتیں اور اپنی بہن سے بھی مطالبہ نہیں کرنا چاہتیں تو پھر بہتر یہی ہے کہ آپ یہ قرضہ معاف کردیں تاکہ مقروض آخرت کےعذاب سے بچ جائے۔ ایسا کرنے سے آپ کو بھی اجر و ثواب ملے گا، کیونکہ جو دوسروں کو معاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرماتے ہیں۔واضح رہے کہ معاف کرنے کی صورت میں آپ کی بہن بھی ذمہ داری سے نکل جائیں گی۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 116)
(المادة 622) إيجاب الكفيل أي ألفاظ الكفالة هي الكلمات التي تدل على التعهد والالتزام في العرف والعادة مثلا لو قال كفلت أو أنا كفيل أو ضامن تنعقد الكفالة.
 (المادة 634) حكم الكفالة المطالبة يعني للمكفول له حق مطالبة المكفول به من الكفيل
مجمع الضمانات (ص: 270)
ولو قال: أقرضه ألفا على أني ضامن لك به والمدفوع إليه حاضر فقال: نعم فدفع فهو قرض على القابض والآمر ضامن.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 124)
(المادة 662) براءة الأصيل توجب براءة الكفيل.

سیف اللہ

             دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

                27/03/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب