021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بارش وغیرہ کے موقع پر خوش ہونا اور تفریح کرنا
70632جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

جب بارش ہوتی تھی یا ہوا چلتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اور نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے (مفہوم) تو کیا اِس کے بجائے خوش ہونا یا تفریح کرنا مناسب ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیثِ مبارکہ میں بارش کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کے ذریعے برکت حاصل کرنا، اُس کا باعثِ خیر ہونے کی دعا کرنا اور جب بارش سے لوگوں کا نقصان ہورہا ہو تو اُس کے دوسری طرف پھرجانے کی دعا کرنا تو ثابت ہے۔ لیکن اِس موقع پر مسجد اور نماز کی طرف متوجہ ہونے کی کوئی خاص حدیث ہماری نظر سے نہیں گزری۔ عام طور پر بارش مفید ہی ہوتی ہے لہذا بارش کے موقع پر خوش بھی ہوا جاسکتا ہے اور شکرانے کے نفل بھی پڑھے جاسکتے ہیں۔ لیکن اگر بارش اِتنی زیادہ ہوجائے کہ لوگوں کو نقصان پہنچنے لگے تو ایسے موقع پر دعا و استغفار میں مشغول ہونا چاہیے اور بارش کے دوسرے علاقوں کی جانب پھرجانے کی دعا کرنی چاہیے۔

حوالہ جات
روی الإمام البخاري رحمہ اللہ تعالی: ]أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان إذا رأی المطر، قال: أللّھم صیبا نافعا.[(صحیح البخاري، رقم الحدیث: 1032)
وروی الإمام مسلم رحمہ اللہ تعالی عن أنس بن مالك رضي اللہ عنہ أنہ قال:] أصابنا ونحن مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مطر، قال: فحسر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثوبہ ، حتی أصابہ من المطر، فقلنا: یا رسول اللہ، لم صنعت ھذا؟ قال؛ لأنہ حدیث عھد بربہ[.
(صحیح مسلم، رقم الحدیث:898)
وروی الإمام البخاري رحمہ اللہ تعالی: ]کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا رأی مخیلۃ في السماء، أقبل وأدبر ودخل وخرج وتغیر وجھہ، فإذا أمطرت السماء سري عنہ.[
(صحیح البخاري، رقم الحدیث:3206)
 
وروی أیضا:أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ]اللھم حوالینا ولاعلینا، اللھم علی الآکام والجبال والآجام والظراب والأودیۃ ومنابت الشجر.[
(صحیح البخاری، رقم الحدیث:1013)
قال الحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی: ]کانت الریح الشدیدۃ إذا ھبت عرف ذلك في وجہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم.[والتعبیر في ھذہ الروایۃ في وصف الریح الشدیدۃ یخرج الریح الخفیفۃ واللہ أعلم. وفیہ الالتجاء إلیہ عند اختلاف الأحوال وحدوث ما یخاف بسببہ.
(فتح الباری: 3/215)
قال العلامۃ فرید الدین رحمہ اللہ تعالی: تمام الشکر أن یصلي رکعتین کما فعل رسول اللہ صلی علیہ وسلم یوم فتح مکۃ.(فتاوی تاتارخانیہ: 2/484)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

1  ربیع الثانی 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب