021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح موقوف میں خیار کی تفصیل
70617نکاح کا بیانولی اور کفاء ت ) برابری (کا بیان

سوال

آج اگر لڑکی بالغ اور جوان ہے تو کیا اپنی ذات پر حق نہیں رکھتی کہ وہ اپنے معاملات خود طے کرے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگروالد نے لڑکی کے بلوغ سے قبل ہی اس نکاح کو رد کردیا تھا تو اس صورت میں یہ نکاح باطل ہوچکا ہے،لہذا لڑکی اب اپنے بارے میں خود مختار ہے اوراگر والد نے لڑکی کے بلوغ سے پہلے رد نہ کیا تھااور لڑکی نے بلوغ کے بعد ایک دفعہ بھی نکاح پر اپنے قول یا فعل سےرضامندی کا اظہارکیا ہو توایسی صورت میں یہ نکاح لازم قرار پائے گا اب دوبارہ اسے رد کرنے کا اختیار نہیں اور اگر بلوغ کے بعد لڑکی نے اجازت نہیں دی اور نہ ہی کوئی ایسا فعل کیا جو رضامندی کی دلیل ہو تو اب ا سے رد کرنے اور قبول کرنے دونوں کا اختیار ہے۔(احسن الفتاوی:ج۵،ص۹۹،۱۰۰)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ربیع الثانی۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب