021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قتل کے بدلے نکاح کا حکم{ رسم سورہ }
70618نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

کیا قتل کے بدلے لڑکی کا نکاح کردینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ محض ایک قبائلی رسم ورواج ہے،اوراس بارے میں حکم شرعی میں درج ذیل تفصیل ہے:

۱۔عموما چونکہ اس میں سوء خیار کی بناء پرصالحہ کاجان بوجھ کر غیر کفویعنی فاسق کے ساتھ نکاح ہوتا ہے،لہذا ایسا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا۔

۲۔اگروالدنے نابالغ بچی کانکاح بدوں شرط کفوکیا ہو،یعنی نکاح کے وقت کسی دیگر مصلحت کے پیش نظر کفو ہونے کی شرط ملحوظ نہ ہواور بعد میں معلوم ہوا کہ شوہر کفو نہیں تو اس بارے میں راجح یہ ہے کہ نکاح صحیح ہے اور لڑکی کو خیار بلوغ حاصل نہ ہوگا۔

۳۔ اگروالدنے نابالغ بچی کا نکاح مہر مثل کے ساتھ کفومیں کیاہو،البتہ سوء خیار کی وجہ سے اس میں باپ کی طمع اور ذاتی غرض کی وجہ سے بچی کے حقوق  ومصالح کی رعایت کا نہ پایاجانا یقینی ہو ،مثلا عمرمیں بہت زیادہ  فرق ہو یا شوہر دائم المرض ہو یا معتوہ ہو یا اپاہج ہو تو اس بارے میں  نکاح تو باطل نہ ہوگا ،لیکن لڑکی کو سوء خیار کی وجہ سے خیار بلوغ دیا جائے گا،لہذا وہ خیار بلوغ کی شرائط معہودہ کے ساتھ عدالت میں  مقدمہ پیش کر ے اور حاکم اہل رائے سے حالات کی تحقیق کرکے مناسب سمجھے تو نکاح فسخ کردے(ماخوذ وملخص ازاحسن الفتاوی:ج۵،ص۱۱۸ تا ۱۲۴)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ربیع الثانی۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب