70693 | پاکی کے مسائل | استنجاء کا بیان |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں کہ ہماری جامع مسجد ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد کے واش رومز کا کام حالیہ دنوں میں مکمل ہوا، لیکن پلمبر کی غلطی کی وجہ سےواش رومز کی سیٹوں کی پشت قبلہ رخ ہو گئی ہے۔ ان واش رومز کے استعمال سے متعلق قرآن و حدیث اور فقہ کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیت الخلاء میں قبلہ کی طرف پشت یا چہرہ کر کے بیٹھناجائز نہیں۔ متعدد احادیث مبارکہ میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ایسے بیت الخلاؤں کو درست کیاجائے۔البتہ جب تک ان کا رخ درست نہیں کیا جاتا، تب تک ان بیت الخلاؤں کواس شرط کے ساتھ استعمال کرنے کی گنجائش ہے کہ پشت قبلہ رخ نہ ہو۔اوربعد میں استغفار بھی کیا جائے۔
حوالہ جات
حدثنا آدم ، قال : حدثنا ابن أبي ذئب ، قال : حدثنا الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن أبي أيوب الأنصاري ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره، شرقوا أو غربوا ".(رواہ الستۃ واللفظ للبخاری،رقم: 144)
]قال أبو أیوب[ : فقدمنا الشام، فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فكنا ننحرف عنها، ونستغفر الله.(رواہ أبو داود، رقم : 20)
(کما كره) تحريما (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط) فلو للاستنجاء لم يكره (ولو في بنيان) لإطلاق النهي،قوله: (واستدبارها) هو الصحيح. (الدر المختارمع رد المحتار: 241/1)
(وأما) الاستدبار فعن أبي حنيفة - رضي الله عنه - فيه روايتان في رواية يكره وفي رواية لا يكره،[والصحیح یکرہ].(بدائع الصنائع: (126/5
راجہ باسط علی
06/ ربیع الاول 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |