021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصے میں طلاق دینے کاحکم
70630طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

جناب  مفتی صاحب  میں    طلاق کے مسئلے میں  آپ کی رہنمائی  چاہتی ہوں جس کی تفصیل یہ   ہے کہ  میں نوکری کے  سلسلے میں اومان  میں  مقیم ہوں ،  اور  میرے  شوہر پاکستان میں   رہائش  پذیر  ہیں ،2018 میں  پیسوں کے تنازع پر طیش  میں آکر میرے  شوہر نے کہا ,, میں تمہیں طلاق  دیتا ہوں ،،ایک  ہی  وقت  میں  یہ  جملہ  تیں بار وٹس ایپ پرلکھ کر    بھیجا ۔ جب میں نے یہ جملے پڑھے  تو  فورا  ان کی توجہ  اس طرف مبذول کروائی کہ وہ  غصے  میں کیاکہہ رہے  ہیں ۔  پھر وہ میرے  اصرار پر تین چار دن میں  اومان آئے ،اور  ہمارا  رجوع  ہوگیا ۔ میرا  فون  ٹوٹ  جانے کی وجہ سے ان  مسیجز کا ریکارڈ نہیں  ہے ،دوسری بار   5اپریل  2020کو میرے شوہر نے  مجھ  سے کچھ پیسوں کا تقاضہ کیا جس پر میں نے انکار کیا  یہ  انکار تنازع کی شکل  اختیار کرگیا ،اسی  اثنا ء  میں  میرے شوہر نے  وٹس ایپ  پر  مجھے لکھ کر بھیجا ۔

,,1.ہماری طلاق  ہوچکی ہے ،،

  am 27  . 10

میں  تمہیں  طلاق  دیتا ہوں

  am  21  .  11

طلاق  دیکر فری  کرتا ہوں

  am  22  . 11

اب پانچ اپریل سے  لے کر  تاوقت   نہ وہ  اومان آئے   نہ  ہی  میں پاکستان  گئی ۔

مندرجہ بالا  حقائق   وحالات  کی روشنی  میں  رہنمائی  فرمائیں  کہ  ہمارا رشتہ  ابھی  باقی  ہے  یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر  شوہر نے  واقعة   2018 میں آپ کو ,,میں تمہیں  طلاق  دیتا ہوں ،،  کے الفاظ  تین دفعہ  وٹس ایپ پر  لکھ کر  بھیجے ہیں  تو اس سے  آپ تین طلاقوں کے ساتھ  مغلظہ  ہوکر شوہر پرحرام  ہوگئی ۔اس کے بعد آپس میں  جومیاں بیوی  والا تعلق قائم کیا گیا  ہے یہ حرام  فعل کا  ارتکاب  ہے  اس کو  رجوع کہنا  شرعا درست نہیں ۔لہذا دونوں پراس گناہ سے  توبہ کرنا  ضروری ہے ۔چونکہ خاتون پر پہلےہی تین  طلاقیں  پڑچکی ہیں ،اس لئے دوبارہ   دی ہوئی طلاقوں کا اعتبار نہیں ۔ دونوں پر لازم ہے کہ ایک دوسرے سے علیحدگی  اختیار کرلیں ۔اب دونوں کے لئے میاں بیوی  کی حیثیت  سے زندگی  گذارناجائز  نہیں ، اورحلالہ  شرعیہ کے بغیر آپس میں نکاح بھی نہیں ہوسکتا ہے ۔

حلالہ  شرعیہ  کی صورت  یہ ہے کہ ﴿ شوہر کی عدت  گذرنے کے  بعد عورت کسی اور شخص سے نکاح کرلے اور پھر دوسرا  شوہرنکاح کے بعدہمبستری بھی کرے  ،اس کے بعد وہ شخص  اپنی مرضی سے  طلاق  دیدے یا  اس کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد دوسرے شوہر کی عدت طلاق، موت کی صورت  میں  عدت موت  گذرجائے ،تواس کے بعدنئےمہرکے ساتھ آپس  کی رضامندی  سے دوبارہ  نکاح  ہوسکے گا ﴾

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
الفتاوى الهندية (8/ 124)
                   نبی کریم صلی اللہ علیہ  وسلم نے تین طلاق پر ناراضگی کا اظہار فرمایا  تاہم تینوں طلاقوں  کو نافذ فرمایا چنانچہ  روایت ہے
وعن محمود بن لبيد قل : أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال : " أيلعب بكتاب الله عز و جل وأنا بين أظهركم ؟ " حتى قام رجل فقال : يا رسول الله ألا أقتله ؟ .
 رواه النسائي 
وإذا قال لامرأته أنت طالق وطالق ولم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثا وإن كانت غير مدخولة طلقت واحدة وكذا إذا قال أنت طالق فطالق فطالق أو ثم طالق ثم طالق أو طالق طالق كذا في السراج الوهاج۔

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

٦ ربیع الثانی ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب