021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کاروبار میں چند شرائط پر شرکت کا حکم
70684شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ / کاروبارکےبارے میں جس کے معاہدہ کی شرائط درج ذیل ہیں:

  1. فریق دوم 4 لاکھ روپے فریق اول کے کاروبار میں بغرض پرافٹ انویسٹ کرتا ہے۔
  2. فریق اول انویسٹمنٹ کے بدلے فریق دوم کو 01.50 پیسے فی کلو روزانہ کے حساب سے 1764 روپے بطور پرافٹ ادا کرے گا، یاد رہے کہ فریق دوم موجودہ کیمیکل کےریٹ کے مطابق اپنی انویسٹمنٹ فریق اول کے ساتھ کر رہا ہے اور ریٹ کم یا زیادہ ہونے کی صورت میں فی کلو پر منافع کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
  3. یہ معاہدہ 6 ماہ پر مشتمل ہو گا یا سال پر مشتمل ہو گا اور فریقین کی رضامندی کی صورت میں بڑھایا بھی جا سکتا ہے، یاد رہے کہ اگر فریق دوم اپنی انویسٹمنٹ مقررہ مدت سے پہلے واپس لینا چاہتا ہے تو فریق دوم ایک تحریری نوٹس فریق اول کو مقررہ مدت سے 45 دن قبل دینے کا پابند ہو گا۔مزید یہ کہ فریق دوم کی طرف سے تحریری نوٹس برائےواپسی انویسٹمنٹ ملنے پر فریق اول ان دنوں کاپرافٹ دینے کا پابند نہ ہو گا۔
  4. فریق اول انویسٹمنٹ کے مطابق فریق دوم کو ایک گارنٹی چیک دے گا، جو معاہدہ کے ختم ہونے کے بعد کیش کرایا جا سکے گا۔
  5. اقرارنامہ کے پابند ہر دو  فریقین کے علاوہ فریقین کے ورثاء بھی ہوں گے۔لہذا اقرار نامہ ہر دو فریقین نے پڑھ کر سن کر اور سمجھ کر درست تسلیم کرتےہوئے اپنے دستخط/انگوٹھا جات ثبت کر دیئے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سؤال میں ذکرکردہ صورت درج ذیل وجوہ کی بناء پر ناجائز ہے:

  1. سؤال میں درج دوسری شرط کی تفصیل کے مطابق قیمتوں کے کمی بیشی کی وجہ سے منافع کے کمی بیشی  کا احتمال ہے،جبکہ ایسی صورت میں شرکت کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ منافع میں فیصدی اعتبار سےشرکت طے کی جائے،مثلا فی کلو قیمت کا دس یا بیس فیصد وغیرہ۔
  2. چوتھی شرط کے مطابق شرکت کے اختتام پرضمانت کے طورپر(گارنٹی چیک کی صورت میں) جمع کردہ رقم کی واپسی کی شرط بھی خلاف شریعت ہے،لہذا نہ تو ایسی شرط لگانا جائز ہے اور نہ ہی یہ واجب التعمیل ہوگی،)ازفتاوی عثمانی :ج3،ص48،49(
  3. پانچویں شرط کے مطابق شراکت کے معاملہ کو ورثہ پر بھی لازمی طور پر نافذ قرار دینا بھی خلاف شریعت شرط ہے ، اس لیے کہ شرعا شراکت کا معاہدہ  صرف شرکاء کی زندگی تک محدود رہتا ہے،لہذافریقین میں سے کسی کے بھی ورثہ کواس کا پابند نہیں بنایا جاسکتا۔مذکورہ تین شرطیں اگرچہ فاسدہیں،لیکن ان کی وجہ سے عقد شرکت فاسدنہ ہوگی۔

   البتہ تیسری شرط میں یہ بات کہ"فریق دوم کی طرف سے مقررہ وقت سے پہلےانویسٹمنٹ ختم کرنے کی صورت میں 45 دن قبل تحریری نوٹس دینے کی پابندی کے ساتھ فریق اول ان ایام کی انویسمنٹ  کے منافع کی ادائیگی کا پابند نہ ہوگا۔"یہ بات خلاف شریعت نہیں ،اس لیے کہ جب فریق دوم شرکت ختم کرنےکا مطالبہ کرتا/اطلاع دیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شرکت ختم کرنے کا اعلان کرتا ہےاورشرعاشرکت ختم کرنے میں ہرفریق  مکمل طورپرآزاد اور خود مختار ہے،یعنی شرکت  فسخ وختم کرنے کے لیے دوسرے شریک یا فریق کا قبول کرنا ضروری نہیں،لہذا شرکت ختم کرنے کے نوٹس / اطلاع دینے کی تاریخ سے ہی شرکت ختم اور اس کی رقم فریق اول کے پاس امانت رہے گی،لہذا ادائیگی تک کے دورانیہ کاکاروبار میں ہونے والا نقصان فریق اول کا ہی ہوگا،لہذا فریق دوم اس دوران نفع میں بھی شریک نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ اس طرح کے کاروبار پونزی اسکیمز کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں جو کہ دھوکہ کا ذریعہ ہوسکتے ہیں، اس لیے یہ یقین دہانی بھی کرالی جائے کہ حقیقی کاروبار اتنے حجم میں موجود ہو، جتنا اس کے لیے سرمایہ لیا جارہا ہے۔

 

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸ربیع الثانی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب