021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈیم یاتالاب شکار کے لئے ٹھیکے پر دینے کا حکم
70680اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

آجکل  ڈیم  کسی  کو  ٹھیکے پر  دیاجاتا ہے ،پھر اس میں کسی  اور کو  شکار کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، اب سوال  یہ کہ   ٹھیکدار کی اجازت کے بغیر  کسی اور کے لئے شکار کرنا  جائز ہے یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ڈیم کسی  کی  ذاتی  ملکیت  ہےیاحکومتی  ملکیت  میں ہے  تو مالک کو حق حاصل ہے،دوسروں کو اس میں شکار کرنے سے منع کرے ۔اس کے بعد دوسروں کے لئے بلا اجازت  شکار کرنا ممنوع ہوگا ۔البتہ یہ بات  یاد رہے کہ  ڈیم، تالاب  وغیرہ شکار کے لئے کسی کو ٹھیکے پر دینا  جائز نہیں کیونکہ  اجارہ کا مطلب ہوتاہے کہ اصل  کو اپنی  ملک میں باقی رکھ  کر نفع کو  فروخت کرنا جبکہ مذکورہ  صورت میں اصل کےاستھلاک پر اجارہ  واقع  ہورہاہے جوکہ جائز نہیں ،لہذا  ٹھیکے کا معاملہ شکار کرنے کے لئے نہ  کیاجائے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 61)
ولم تجز إجارة بركة ليصاد منها السمك بحر
 (قوله ولم تجز إجارة بركة إلخ) قال في النهر: اعلم أن في مصر بركا صغيرة كبركة الفهادة تجتمع فيها الأسماك هل تجوز إجارتها لصيد السمك منها؟ نقل في البحر عن الإيضاح عدم جوازها.الی ۰۰ قولہ لأن الإجارة واقعة على استهلاك العين، وسيأتي التصريح بأنه لا يصح إجارة المراعي، وهذا كذلك، ولذا جزم المقدسي بعدم الصحة.      

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

۸ربیع الثانی ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب