021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بارے میں میاں بیوی کا متضاد بیان
70707طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

جناب مفتی صاحب طلاق کا ایک مسئلہ درپیش ہوا ہےزوج کہتا ہے:
"
مجھے یاد آرہا ہے کہ آج سے تقریبا آٹھ مہینے پہلے میں نے اپنی بیوی سے کہا تھا کہ "اگر تم نے یہ گولیاں کھائی تو تم پر تین طلاق" جبکہ بیوی کہتی ہے کہ تم نے اس طرح کہا تھا کہ "اگر آج سے تم نے یہ گولیاں کھائی تو تم مجھ پر خلاص" گولیوں سے میری مراد وہ گولیاں ہیں جو نشہ اور ہیں اور اس کے مزید جسمانی نقصانات ہیں جو میں ڈاکٹروں سے پوچھ کے آیا ہوں۔ اسی کمپنی کی گولیاں اس وقت ذہن میں نہیں تھی, البتہ اشارہ اسی کمپنی کی گولیوں کی طرف کیا تھا۔ "تین طلاق" کا لفظ کہنے پر میں قرآن پر قسم تو نہیں کھا سکتا, البتہ گھر کی دو خواتین اس پر قسم کھانے کے لیے تیار ہیں۔"
   
یہاں تک خاوند کا بیان ہے۔بیوی کہتی ہے:
"
کہ خاوند نے مجھے کچھ عرصہ پہلے; جو کہ آٹھ, نو یا دس مہینے ہیں, مجھے صحیح یاد نہیں; یوں کہا تھا: "اگر تم نے یہ گولیاں کھائی تو تم مجھ پر طلاق" اور میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہنے کے لیے تیار ہوں کہ خاوند نے یہی الفاظ کہے تھے, "تین طلاق" کا لفظ بھی نہیں کہا ہے اور "خلاص" کا لفظ بھی نہیں کہا ہے۔     یہاں تک بیوی کا بیان ہے۔
اب آج سے کچھ عرصہ پہلے خاوند نے بیوی کو نشے کی اسی فارمولے کی گولیاں استعمال کرتی ہوئی پکڑ لیا۔ صرف کمپنی اور نام تبدیل ہے۔ فارمولہ اور فارمولے کے اجزاء ہوبہو انہی گولیوں کے ہیں جن کی طرف طلاق دیتے وقت اشارہ کیا تھا۔ گولیوں کا اثر اور نقصانات بھی وہی ہیں۔
اب بیوی حالت حمل میں ہے۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوگی یا تین طلاق واقع ہونگے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ جس  طرح بغیر شرط   کے  طلاق   کے الفاظ استعمال  کرنے سےفوری طلاق  واقع ہوجاتی ہے  ، اسی طرح طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کی صورت میں جب شرط پائی جائے  تو اس طرح بھی طلاق  واقع ہوجاتی ہے،دوسری بات یہ ہے کہ اگر میاں بیوی میں طلاق کے الفاظ کے حوالے سے  اختلاف  ہوجائے  تو ایسی صورت میں  اگر شوہر  زیادہ  طلاقوں کا اقرار کرے تو شوہر کی بات معتبر  ہوتی ہے ، کیونکہ  شوہر کی طرف  سے  طلاق  کے اقرار  سے بھی طلاق  واقع ہوجاتی ہے ، لہذا     صورت  مسئولہ میں شوہر کے بقول  بیوی کو مخصوص  نشہ آور  گولی کے  استعمال  سے روکنے کےلئےمشروط  طلاق کے یہ الفاط استعمال کئے کہ"اگر تم نے یہ گولیاں کھائی تو تم پر تین طلاق" اس کے بعد  بیوی نے  وہ  مخصوص نشہ آورگولی استعمال کی ہے۔ اگر بیوی نے واقعة  وہ گولی استعمال کی  ہے  تو بیوی تین  طلاق  مغلظہ کے ساتھ  شوہر پر  حرام ہوچکی  ہے ۔  اور دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے بغیر حلا لہٴ شرعیہ کے دوبارہ  آپس میں نکاح  نہیں ہوسکتا ۔

اور حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے ﴿  عدت پوری ہونے کےبعد عورت کاکسی  دوسری  جگہ شادی  ہوجائے پھر اس کے بعد شوہر  کے ساتھ  ہمبستری ہوجائے، اس کے بعد  شوہر  اس کو طلاق  دیدے یا اس کا انتقال  ہوجائے پھردوسرے شوہر  کی طرف سے طلاق  یا وفات کی عدت  گذار کر  آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح ہوسکے گا﴾

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 236)
ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة. اهـ.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 236)
ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة. اهـ.
الفتاوى الهندية (9/ 166)
وذكر في طلاق فتاوى الديناري قالت لزوجها بطلاق من سوكند خورده كه مرابيكناه نزني وزدي من برتو طلاقم مرد كفت كه من بيكناه شرعي نزده أم قال القول قول الزوج فلو قال الزوج بعد ذلك من ترا كفته بودم كه بخانة خواهرت مروو مرا ازانجا سخت مى آيدا كنون رفتى وبدان سبب زذه أم زن منكر است مر رفتن خانة خواهررا قول قول كه باشد كواه بركه بود قال القول قول الزوج ولا تسمع البينة في هذا .
الفقه الإسلامي وأدلته لوهبة الرحيلي (9/ 443)
إن اختلف الزوجان في حصول الرجعة: بأن ادعاها الزوج فقال: راجعتك وأنكرت المرأة، فإن كان ذلك قبل انقضاء العدة، فالقول قول الزوج اتفاقاً؛ لأنه يملك الرجعة، فقبل إقراره فيها كما يقبل قوله في طلاقها حين ملك الطلاق.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 18)
وإن طالبته امرأة بالنفقة وقدمته إلى القاضي فقال الرجل للقاضي: قد كنت طلقتها منذ سنة وقد انقضت عدتها في هذه المدة وجحدت المرأة الطلاق فإن القاضي لا يقبل قول الزوج إنه طلقها منذ سنة، ولكن يقع الطلاق عليها منذ أقر به عند القاضي؛ لأنه يصدق في حق نفسه لا في إبطال حق الغير

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

۹ ربیع  الثانی ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب