021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بعد جہیز کے سامان کے بدلے رقم کا مطالبہ
70735طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

بیوی پانچ سال شوہر کے گھر میں رہی اور تمام چیزیں (کپڑے، کراکری، الیکٹرانک سامان) استعمال ہوا، کچھ سامان اس کی موجودگی میں خراب بھی ہوا، کچھ سامان (سٹیل کے برتن وغیرہ) اس نے اپنی مرضی سے گھر کی ماسیوں کو دیا۔ جب طلاق ہونے لگی تو ان کی ڈیمانڈ آگئی کہ ہمیں سارا سامان نیا دیا جائے، ہم نے کہا پانچ سال یہ سامان استعمال بھی ہوا ہے، لہٰذا جو جس حالت میں ہے، اسے لے لیا جائے، لیکن ان کی طرف سے 15 لاکھ رقم کا مطالبہ کیا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ان کی طرف سے نئے سامان کا مطالبہ ٹھیک ہے یا جو سامان جس حالت میں ہے، وہی ان کو ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  شادی کےموقع پرلڑکی کو والدین کی طرف سے جوچیزیں جہیزکےطورپردی جاتی ہیں وہ اس کی  

ملکیت ہوتی ہیں جن میں وہ ہر قسم کے تصرفات کا اختیار رکھتی ہے۔ صورتِ مسئولہ میں جہیز کے سامان میں سے جو چیزیں خود لڑکی یا اس کی اجازت سے سسرال والوں کے استعمال سے خراب یا پرانی ہوئی ہیں، اسی طرح جو سامان اس نے کسی کو دیا ہے، اب اس کے بدلے میں نئے سامان یا رقم کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔ بلکہ جو سامان موجود ہے، وہ لڑکی کو اسی حالت میں واپس کیا جائے گا جس حالت میں وہ اسے چھوڑ کر گئی تھی۔

                      

حوالہ جات
.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13/ربیع الثانی/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب