021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی بیٹی کوساتھ لیکرشوہرکی اجازت کےبغیروالدین کےگھرچلی جائےتوبیٹی کےنفقہ کاحکم
70723نان نفقہ کے مسائلوالدین،اوراولاد کے نفقہ اور سکنی کے احکام

سوال

سوال:محترم جناب مفتی صاحب دامت برکاتہم!میں ایک مسئلےکاحل شریعت کےاصول کےمطابق معلوم کرناچاہتی ہوں۔

ایک لڑکی شوہراورباقی گھروالوں کی غیرموجودگی میں اپنےگھروالوں کوکال کرکےبلاکران کےساتھ چلی گئی اوراپنےساتھ تمام زیورات،تمام نقدروپیہ،اپنےتمام کڑےاورضرورت کاسامان اپنی دوسال کی بچی اوراس کاتمام ضرورت کاسامان وغیرہ لےکرچلی گئی،شوہرکواس نےایک دوکالز کی جووہ آفس میں مصروفیت کی وجہ سےاٹھانہ سکا،پھرایک میسج کردیاکہ میں امی کےگھرجارہی ہوں۔

شوہرنےجب میسج دیکھاتووہ کالزکرتارہا،لیکن اس لڑکی نےکالزاٹینڈنہیں کی اوراپنےوالدین ایک خالہ اورایک ماموں کےساتھ چلی گئی۔

شوہرآفس سےفوراگھرآیااوراپنے گھروالوں سےرابطہ کیاتوان سب کوبھی کچھ معلوم نہیں تھا۔پھروہ اپنےتینوں بھائیوں کےساتھ لڑکی کےوالدین کےگھرگیا،وہاں لڑکی کےخالو،ماموں اورکئی لوگ موجودتھے،ان سےبات کرنےکی کوشش کی توان لوگوں نےکافی غیرمہذب زبان استعمال کی اورلڑکےکےبھائیوں کوگھرمیں گھسنےنہیں دیا۔

آخرکارلڑکےنےاپنی بیوی سےبات کرنےکی کوشش کی تواس کےخالونےمنع کردیاپھراس نےلڑکی سےپوچھاکہ تم میرےساتھ چلوگی میں تمہیں لینےآیاہوں،تواس لڑکی نےاس کےساتھ چلنےسےصاف انکارکردیاپھرلڑکااپنےبھائیوں کےساتھ واپس آگیا۔اس کےبعدپانچ ماہ کاعرصہ ہوگیا،اس دوران لڑکےگھروالوں کی طرف سےبات چیت کی بہت کوشش کی گئی،لیکن اس لڑکی نےگااس گھرمیں آنےسےصاف انکارکردیا۔اورصرف نان نفقہ اورخرچےکامطالبہ ہے۔اس کےلیےانہوں نےکورٹ میں بھی کیس کردیاہے۔

برائےمہربانی یہ بتادیجیےکہ لڑکے{باپ}کےذمہ  بیٹی کاخرچہ ہےاورکتناہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں لڑکے(والد) کی استطاعت کےمطابق اس کی بیٹی کامعروف(عام طورپرعرف میں بچوں پرہونےوالےاخراجات کےبقدر)خرچہ اس پرلازم ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 3 / 672:
(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الانثى والجمع (الفقير) الحر، فإن نفقة المملوك على مالكه والغني في ماله الحاضر۔۔۔
"الهداية "1 / 291:
فصل : ونفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد ۔
 ونفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كما لا يشاركه في نفقة الزوجة لقوله تعالى : { وعلى المولود له رزقهن } [ البقرة : 233 ] والمولود هو الأب۔
 
 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

13/ربیع الثانی 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب