021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بٹ کرپٹون (Bitkrypton) کمپنی کے ساتھ کاروبار کا حکم
70874شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

ہم ایک عرصہ سے "فاریکس ایکسپرٹ ایڈوائزر ٹریڈنگ" کررہے ہیں اور ہم جس بروکر کے ساتھ کام کررہے ہیں اس کا نام Bitkrypton ہے ۔ اس میں ہم انویسٹمنٹ دیتے ہیں اور وہ اسے مختلف چیزوں میں تقسیم کردیتا ہے۔ مثلا خام تیل، سونا، چاندی اور مختلف ممالک کی کرنسیز میں ہمارا پیسہ تقسیم کردیتا ہے اور اس میں تجارت کرکے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر نفع دیتا ہے۔ نفع کی جو شرح ہے وہ مکمل انویسٹمنٹ کا 0.50فیصد دیتا ہے۔ نفع ہفتہ میں پانچ دن ملتا ہے، ہفتہ اور اتوار مارکیٹ بند ہوتی ہے۔بروز پیر سے جمعرات نفع کی شرح0.50 فیصد  یکساں رہتی ہے اور جمعہ والےدن مارکیٹ بہت زیادہ اپ اور ڈاؤن ہوتی ہے۔ جمعہ والے دن نفع کی شرح 0.50 فیصد سے بڑھ بھی سکتی ہے اور کم بھی ہوسکتی ہے۔ مطلب یہ کہ نفع کی شرح فکس نہیں ہے۔ بروکر کے ساتھ ہمارا جو معاہدہ ہوتا ہے وہ عرصہ 730 دن پر مشتمل ہوتا ہےجو کہ ہمیں ماہانہ بنیاد پر نفع کی شرح 9 فیصد تا 14 فیصد تک دیتا ہے۔ بروکر جو کہ یہ عرصہ مکمل ہونے کے بعد ہماری اصل انویسٹمنٹ کی رقم واپس نہ کرتا ہے جبکہ صرف ہمیں نفع کی رقم وصول ہوتی ہے۔

کیا یہ کاروبار اسلام کے مطابق جائز ہے یا نہیں۔۔۔۔؟

اضافہ: دیگر ذرائع سے معلوم ہوا کہ یہ کمپنی ملٹی لیول مارکیٹنگ بھی کرتی ہے اور اس کا نفع بھی اپنے کلائنٹس کو دیتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور کاروبار مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر شرعاً ناجائز ہے:

1.     آن لائن فاریکس کے مروجہ ماڈل میں حقیقتاً کرنسی ، سونا، چاندی اور خام تیل وغیرہ کی لین دین نہیں ہوتی بلکہ صرف اکاؤنٹ میں دکھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ شرعاً جائز نہیں ہے اور اس کی آمدن حرام ہے۔

2.     سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق کمپنی اصل رقم واپس نہیں کرتی اور جو نفع دیتی ہے اس کی کم از کم مقدار (9 فیصد ماہانہ) مقرر ہے۔ کل عرصہ (730 دن)  میں یہ رقم اصل رقم سے کئی گنا زائد ہو جاتی ہے۔ اس طرح اصل رقم کمپنی بہرحال واپس کرتی ہے اور اس پر منافع کے نام پر اضافی رقم بھی دیتی ہے۔ اس تفصیل کے مطابق جمع کروائی جانے والی اصل رقم کمپنی پر قرض ہے اور بطور نفع دی جانے والی اضافی رقم سود ہونے کی بنا پر حرام ہے۔

3.     کمپنی ملٹی لیول مارکیٹنگ کرتی ہے جس کا حکم یہ ہے کہ چونکہ اس کمپنی کا بنیادی کاروبار جائز نہیں ہے اس لیے اس میں مزید ممبر بنانے کی کمیشن بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
"قال - رحمه الله - (هو مبادلة المال بالمال بالتراضي) وهذا في الشرع، وفي اللغة هو مطلق المبادلة من غير تقييد بالتراضي، وكونه مقيدا به ثبت شرعا لقوله تعالى {إلا أن تكون تجارة عن تراض}."
(تبیین الحقائق، 4/2، ط: المطبعۃ الکبری الامیریۃ)
 
"وقوله تعالى: {وحرم الربا} حكمه ما قدمناه من الإجمال والوقف على ورود البيان، فمن الربا ما هو بيع، ومنه ما ليس ببيع وهو ربا أهل الجاهلية وهو القرض المشروط فيه الأجل وزيادة مال على المستقرض."
(احکام القرآن للجصاص، 1/569، ط: دار الکتب العلمیۃ)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 12/ جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب