021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جنون کی کیفیت میں طلاق کا حکم
70893طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ شکیل احمد ایک دماغی ونفسیاتی مریض ہے۔ گزشتہ 15سے 20سال سے کراچی کے ایک معروف دماغی ونفسیاتی معالج کے زیر علاج ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر میڈیسن استعمال کرتا ہےاور ماہانہ بنیاد پر انجیکشن لگواتا ہے تو اس کی جنونی کیفیت قدرے قابو میں رہتی ہے ۔دوا چھوٹ جائے تو جنونی کیفیت شدید ہوجاتی ہے۔ اس دوران ماں باپ  بیوی بچوں کے ساتھ مار پیٹ اور گالم گلوچ کرتا ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ شخص ِمذکور شکیل احمد نے اپنی زوجہ نازک بی بی کو (جو کراچی سے اپنے والدین کے پاس ایبٹ آباد  آئی ہوئی تھی ) بذریعہ موبائل ٹیکسٹ میسجز تین طلاقیں بالفاظِ صریحہ دے دیں، قابل غور بات یہ ہے کہ ایک  میسج میں اس نے اپنا نام شکیل احمد جعفری اور زوجہ ”نازک بی بی” کا نام نازک عائشہ لکھا۔

شکیل احمد کا حلفاً یہ کہنا ہے کہ طلاق والے میسجز کرتے وقت وہ اہنے ہوش و حواس میں نہ تھا اور اس پر دوا چھوڑ دینے کی وجہ سے جنونی کیفیت طاری تھی، جس پر بعد میں مجھے سخت پشیمانی اور افسوس ہوا۔(مریٖض کی نفسیاتی کیفیت سےمتعلق تفصیلات اور حلفیہ بیان ساتھ لف کردیا گیا ہے

آنجناب سے التماس ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں فقہ حنفی کی رو سے جواب عنایت فرمائیےکہ آیا مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شخصِ مذکور شکیل احمد کی ذہنی کیفیت اور حالات  کے بارے میں جو لکھا گیا ہے ،اگر وہ درست ہےاور شکیل احمد نے بھی حلفاً اس بات کا اقرارکرلیا  ہے کہ میسجز کرتے وقت  اس کےہوش و حواس معطل تھے اور وہ اپنے قابو میں نہیں تھا ،اور جس وقت اس  نے طلاق کے الفاظ ٹیکسٹ میسجز میں لکھے اسے معلوم نہ تھا کہ کیا لکھ رہا ہے ؟ اور اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں ؟    تو یہ جنون کی کیفیت ہے اور جنون کی کیفیت میں طلاق واقع نہیں ہوتی لہذا  صورت مسئولہ میں ایک بھی طلاق واقع نہیں ہوئی اور نازک بی بی بدستور شکیل احمد کے نکاح میں ہے۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 194)
قوله - عليه الصلاة والسلام - «كل طلاق جائز إلا طلاق الصبي والمجنون»
الفتاوى الهندية (1/ 353)
ولا يقع طلاق الصبي وإن كان يعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمى عليه والمدهوش هكذا في فتح القدير. وكذلك المعتوه لا يقع طلاقه أيضا وهذا إذا كان في حالة العته أما في حالة الإفاقة فالصحيح أنه واقع هكذا في الجوهرة النيرة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 243)
. وفي البحر عن الخانية: رجل عرف أنه كان مجنونا فقالت له امرأته: طلقتني البارحة فقال: أصابني الجنون ولا يعرف ذلك إلا بقوله كان القول قوله. اهـ

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

14/05/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب