021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصہ اور حمل کی حالت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے
70892طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے  دین اس مسئلہ میں کہ میں مسمی وقاص احمد ولد مختار احمد عمر 35سا ل عاقل و بالغ نے بروز منگل بتاریخ 22دسمبر2020 بوقت صبح گیارہ بجے دن تقریباً شادی کے سلسلے میں اپنے سسرال میں موجود  تھا میرے بیوی بچے میرے ساتھ تھے اور ہم ایک دوسرے سے ہنسی مذاق کر رہے تھے ،میرے تین بچے ہیں:بڑی بیٹی سات سال عمر ،بیٹا تقریباً5سال ،تیسرا بیٹا تقریباً 4سال کا ہےاور میری بیوی بھی اس وقت امید سے ہے۔

اسی ہنسی مذاق کی وجہ سے میرے سالے نے آکر بچوں کو مارنا شروع کردیا ،میرے منع کرنے سے اس نے میرے ساتھ بھی لڑائی شروع کردی اور اس میں میری ساس اور سسر بھی شامل ہوگئے اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور ان سب نے مل کر مجھے مارنا شروع کردیا۔میں نے اپنے بچا ؤمیں ان کو بھی مارا اور اس کے بعد میں گھر سے باہر نکل گیا کچھ دیر بعد میں نے اپنے بچوں کو آواز دی کہ تیار ہوجاؤ اپنے گھر چلتے ہیں میرے بیوی اور بچے تیار ہوکرمیرے ساتھ جانے لگے تو میرے سالے اور دیگر سسرال والوں نے ان کو روک لیا اور مجھے پھر سے مارنے لگے ،اس وقت غصے کی حالت میں ،میں نے سب گھر والوں کی موجودگی میں اپنے سالے کو کہا کہ میں نے تمہاری بہن کو طلاق ، طلاق ،طلاق دی۔یہ الفاظ میں نے 3مرتبہ ادا کئے ہیں میرا  آپ سے سوال ہے کہ کیا قرٓن اور سنت کی روح سے طلاق موثر ہوگئی یا نہیں ؟ 

برائے مہربانی مجھے اس کا فتوی درکار ہے۔ قرآن و حدیث کی روسے اس مسئلہ کا حل چاہتا ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق سے متعلق یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ طلاق چاہے غصے میں دی جائے یا مذاق میں، طلاق واقع ہوجاتی

ہے ۔ اسی طرح  تیں طلاقوں کا ایک ہی مجلس میں دینا شرعاً مکروہ عمل ہے اور بندہ سخت گناہ گار ہوتا ہے لیکن

اگرکوئی ایسا کر لے تو تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔

صورتِ مسئولہ میں تینوں طلاقیں چونکہ صریح ہیں ، اس لئے تینوں واقع ہوگئیں اور بیوی سے نکاح ختم ہوگیا

،موجودہ حالت میں  دوبارہ نکاح بھی جائزنہیں۔البتہ اگر یہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس کے ساتھ وظائف ِ زوجیت بھی پورے کرے ۔ اس کے بعد اگر وہ شخص کسی وجہ سے اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائےتو عدت گزارنے کے بعد عورت اپنی مرضی سے پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

حوالہ جات
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا
أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ } [البقرة: 229، 230]
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 195)
قال - عليه الصلاة والسلام - «ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة»،
رواه البخاري وجماعة، وقال الترمذي حديث حسن غريب أخرجه الحاكم في المستدرك، وقال
هذا صحيح الإسناد.
الفتاوى الهندية (1/ 473)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا
ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 250)
 أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق
إليها عالما بمعناه ولم يصرفه إلى ما يحتمله كما أفاده في الفتح
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 198)
فأنت الطلاق وأنت الطلاق ... وأنت الطلاق ثلاثا تماما.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 244)
قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها
أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه.
والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

14/05/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب