021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اذان کا جواب دینے کا حکم
70887نماز کا بیاناذان و اقامت کے مسائل

سوال

بعض مؤذنین بہت لمبی اذان دیتے ہیں جس کی وجہ سے سننے والا اور جواب دینے والا بھی پابند ہو جاتا ہے کہ جب تک اذان مکمل نہ ہو ، وہ کوئی کام نہ کرے ،بلکہ اذان کا جواب دے ۔ ایسی صورت میں رہنمائی فرما دیں کہ کیا کرنا چاہیے جبکہ وہ اذان بھی پہلی اذان ہو ؟ یہ بھی رہنمائی فرما دیں کہ عام حالات میں اذان کا جواب دیتے ہوئے بالکل خاموش رہتے ہوئے کام کاج بھی چھوڑ دینا چاہیے یا کام کر سکتے ہیں، جبکہ جواب دے رہے ہوں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اذان کا عملی طور پر جواب دینا یعنی نماز کی تیاری کرنا اور نماز کے لیے مسجد جانا واجب ہے ،جبکہ اذان کے کلمات سن کر ساتھ ساتھ کلمات ادا کرنا مستحب ہے ۔ جواب دینے میں بہتر یہ ہے کہ دیگر کاموں  کو چھوڑ کر اذان کا جواب دیا جائے البتہ اگر کسی ضروری کام میں مشغول ہیں یا موذن صاحب اذان لمبی دیتے ہیں اور اتنی دیر کام ترک کرنے میں حرج ہو تو کام میں مشغول رہنے کے ساتھ بھی اذان کا جواب دیا جا سکتا ہے ۔ عام حالات میں اذان کا جواب دینے کا بھی یہی حکم ہے۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 155)
ولا ينبغي أن يتكلم السامع في حال الأذان والإقامة، ولا يشتغل بقراءة القرآن، ولا بشيء من الأعمال سوى الإجابة، ولو كان في القراءة ينبغي أن يقطع ويشتغل بالاستماع والإجابة، كذا قالوا في الفتاوى والله أعلم.

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

16.05.1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب