71006 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
اگر بیوی طلاق کا مطالبہ کرے تو کیا شوہر اپنے بیوی پر اس کی تعلیم پر خرچ کی گئی رقم واپس لےسکتا ہے ، جوکہ نکاح سے پہلے طے بھی نہیں کی گئی ہو۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شوہر کے ذمہ بیوی کا نان و نفقہ اور سکنی (رہائش ) واجب ہے ۔ بیوی کو تعلیم دلانا شوہر پر لازم نہیں ہے ۔تاہم اگر شوہر نے اپنی خوشی سے بیوی کی تعلیم کے مصارف برداشت کیے تھے تو یہ اس کی طرف سے تبرع (احسان ) سمجھا جائے گا۔لہذا بیوی کے مطالبہ طلاق کی صورت میں شوہر کا تعلیم پر کیے گئے مصارف کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے ۔ البتہ اگر وہ طلاق یا خلع کے عوض کے طور کوئی رقم بیوی سے لیتا ہے تو وہ جائز ہے ۔اگرچہ اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ مہر کے بقدر رقم واپس لے ،اس سے زیادہ لینا بہتر نہیں ہے ۔
حوالہ جات
البحر الرائق (4/ 188)
قوله ( تجب النفقة للزوجة على زوجها والكسوة بقدر حالهما ) أي الطعام والشراب بقرينة عطف الكسوة والسكنى عليها والأصل في ذلك قوله تعالى { لينفق ذو سعة من سعته } الطلاق 7 وقوله تعالى { وعلى المولود له رزقهن وكسوتهن بالمعروف } البقرة 332 وقوله عليه الصلاة والسلام في حجة الوداع ولهن عليكم رزقهن وكسوتهن بالمعروف وعليه إجماع الأمة ۔
الفتاوى الهندية (1/ 495)
إن طلقها على مال فقبلت وقع الطلاق ولزمها المال وكان الطلاق بائنا كذا في الهداية
الموسوعة الفقهية الكويتية (10/ 65)
فإن معنى التبرع عند الفقهاء كما يؤخذ من تعريفهم لهذه الأنواع، لا يخرج عن كون التبرع بذل المكلف مالا أو منفعة لغيره في الحال أو المآل بلا عوض بقصد البر والمعروف غالبا.
طلحہ بن قاسم
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
24 جمادی الاؤلی 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | طلحہ بن قاسم | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |