021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناجائزذرائع سےحاصل شدہ آمدن کاحکم
70960جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

حضرات مفتیان کرام میراسوال یہ ہےکہ میں نےچنددن پہلےجامعہ سےاپنی انویسٹمنٹ سےمتعلق  شرعی حکم دریافت کیاتوجواب یہ دیاگیاکہ میراوہ انویسٹمنٹ کامعاملہ کرناشرعاًناجائزہے۔مفتی صاحب ابھی میراسوال یہ ہےکہ اس ناجائزکاروبارسے جومجھےآمدن حاصل ہوئی ہےاس کاکیاحکم ہے؟کیاوہ میرےلیےاستعمال کرناجائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ناجائزذرائع سےحاصل شدہ آمدن کواپنےذاتی استعمال میں لاناجائزنہیں ہے۔ایسی کمائی جوناجائزطریقےسےحاصل کی گئی ہو،ایسےمال وجائیدادکاحکم یہ ہےکہ  اس کوغریب اورمستحق لوگوں کےدرمیان ثواب کی نیت کےبغیرہی صدقہ کےطورپرتقسیم کردیاجائے۔لہذاآپ نےجورقم اس ناجائزانویسٹمنٹ سےحاصل کی ہے اس کوثواب کی نیت کےبغیرمستحقین کےدرمیان صدقہ کےطورپرتقسیم کردیں۔

حوالہ جات
الجوهرة النيرة - (ج 2 / ص 272)
وَلَوْ اشْتَرَى جَارِيَةً شِرَاءً فَاسِدًا ، أَوْ قَبَضَهَا وَبَاعَهَا وَرَبِحَ فِيهَا تَصَدَّقَ بِالرِّبح
الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 365)
اكتسب حراما واشترى به أو بالدراهم المغصوبة شيئا: قال الكرخي: إن نقد قبل البيع تصدق بالربح وإلا لا، وهذا قياس.وقال أبو بكر: كلاهما سواء ولا يطيب له

                          محمدزمان             

          دارالافتاء برائے مالیاتی و تجارتی امور

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد زمان بن مختار حسین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب