021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کھاد چیک کرنے سے خیار عیب ختم ہوگا یا نہیں؟
70975خرید و فروخت کے احکامخریدی ہوئی چیز میں خرابی )عیب( نکلنے کے متعلق احکام

سوال

میں مسمی عبد المجید نے عبد الرشید کو کھاد ڈی اے پی لینے کا اپنا وکیل بنایا اور کہا کہ کھاد اچھی ہو اور ایک نمبر ہو۔ عبد الرشید نے مسمی عبد القدیر سے ایک سو ساٹھ بوری کھاد ڈی اے پی خریدی۔ عبد الرشید نے کہا کہ میں کھاد خرید رہا ہوں، کھاد اچھی ہو اور ایک نمبر ہو۔ عبد القدیر نے کہا کہ خود دیکھ لو۔ خریدتے وقت عبد الرشید نے کھاد کی بوریوں کو باہر سے دیکھ لیا، اندر کھاد کو نہیں دیکھا اور سودے میں یہ بات بھی طے ہوئی کہ عبد القدیر فلاں جگہ تک کھاد پہنچا دے گا۔ جب سودا مکمل ہو گیا تو عبد القدیر نے عشاء کے وقت کھاد اٹھا کر عبد الرشید کی مقررہ جگہ تک پہنچا دی۔عبد الرشید نے پرکھی مار کر کھاد کو چیک کر لیا اور کہا کہ پیسے صبح بینک کھلنے کے وقت لے لینا۔ صبح 9 بجے تقریباً عبد القدیر نے پیسوں کے لیے فون کیا تو ان عبد الرشید وغیرہ حضرات نے کہا کہ کھاد دو نمبر ہے، لہذا کھاد واپس لے لو، ہم پیسے ادا نہیں کر سکتے۔ عبد القدیر نے کہا کہ میں نے جس سے کھاد لی ہے اس سے رابطہ کرتا ہوں اگر کچھ بات مانتا ہے تو۔۔۔عبد القدیر کہتا ہے کہ میں نے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ کھاد ایک نمبر ہے اور تم نے رات کے وقت میرے پلے داروں کے سامنے چیک بھی کر لیا، اگر دو نمبر ہوتی تو ان کو کہتے، رات کے وقت ایک نمبر لے کر اب دو نمبر واپس کرنا چاہتے ہو۔ عبد الرشید اور عبد المجید یہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ عشاء کے وقت پرکھی مار کر چیک کیا تو صحیح علم نہ ہو سکا، کھاد در حقیقت دو نمبر ہے کیوں کہ جب ہم نے بٹی قیصرانی میں کھاد ڈیلروں سے چیک کرایا تو ان حضرات نے کہا کہ یہ دو نمبر ہے۔ چیک کرنے والے حضرات کے نام یہ ہیں:  حاجی منظور احمد سولگی بٹی قیصرانی، شفقت اللہ قیصران بٹی قیصرانی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کھاد کے ڈیلرز سے بات چیت کرنے پر علم ہوا کہ کھاد کا ایک نمبر اور دو نمبر ہونا کسانوں کے علم میں نہیں ہوتا جبکہ ڈیلر اسے جانتے ہیں۔ نیز ڈیلرز کے عرف میں کھاد کے دو نمبر ہونے سے قیمت میں کافی فرق ہو جاتا ہے۔ اس تفصیل کی روشنی میں سوال میں مذکور صورت میں کھاد کا دو نمبر ہونا شرعاً عیب ہے اور عبد الرشید کا رات کے وقت پرکھی مار کر چیک کرنا کھاد کے دو نمبر ہونے کے  عیب پر راضی ہونا نہیں سمجھا جائے گا ۔ لہذا ڈیلروں کے کھاد کو دو نمبر کہنے کی بنا پر عبد الرشید کو یہ کھاد عبد القدیر کو واپس کرنے کا حق ہوگا۔

واضح رہے کہ اگر عبد القدیر کے قول "رات کے وقت ایک نمبر لے کر اب دو نمبر واپس کرنا چاہتے ہو" سے اس کی مراد یہ ہے کہ وہ عبد الرشید پر یہ الزام لگا رہا ہے کہ اس نے کھاد بدل لی ہے، تو ایسی صورت میں اس کا یہ دعوی شرعی دلیل یعنی دو گواہوں کی گواہی کے بغیر شرعاً معتبر نہیں، البتہ اگر اس کے پاس گواہ نہ ہوں اور وہ یہ چاہے کہ عبد القدیر سے اس بات پر قسم لے لے تو اس کا عبد القدیر کو شرعاً حق حاصل ہے۔

حوالہ جات
في جامع الفصولين: لو علم المشتري إلا أنه لم يعلم أنه عيب ثم علم ينظر، إن كان عيبا بينا لا يخفى على الناس كالغدة ونحوها لم يكن له الرد، وإن خفي فله الرد، ويعلم منه كثير من المسائل.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 5/5، ط: دار الفکر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 24/ جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب