70998 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر ایک شخص دوسرے کو چھپ کر کوئی وظیفہ ،ڈاکٹری نسخہ یا ایڈریس بتارہاہو،اور کسی تیسرے کو اس پرمطلع نہ کرنا چاہتاہو،ایسی صورت میں اس تیسرے آدمی کے لیے چھپ کر وہ سننا اور اس سے فائدہ اٹھانے کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چھپ کر کسی کی بات سننا،خاص کر جب وہ مالی فوائد سے متعلق ہو، اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے،گناہ کا کام ہے،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:"25964 - «مَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ، وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَعْنِي الرَّصَاصَ» ِ" (مصنف ابن أبي شيبة (5/ 267)''جس نے کسی قوم کی باتیں کان لگا کر سنیں جبکہ وہ اس کو ناپسند کرتے ہوں تو ایسے شخص کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔'' البتہ اگر کسی نے اپنی محنت سے کام کرکے نفع کمالیا تو وہ حرام نہیں ہے۔
حوالہ جات
...
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
26/جمادی الاولی1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |